ختم قرآن کے بعد سورہ تراویح اکیلے پڑھنے کا حکم

سوال کا متن:

میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ میری تراویح ختم قرآن ہوگئی، سورة تراویح اکیلے پڑھ سکتاہوں یا جماعت کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:873-721/N=10/1440
تراویح کی نماز میں جماعت، سنت موٴکدہ علی الکفایہ ہے، علی العین نہیں ہے؛ لہٰذا اگر آپ کے محلے کی مسجد میں تراویح کی نماز باجماعت ہورہی ہے تو ختم قرآن کے بعد آپ سورہ تراویح اکیلے پڑھ سکتے ہیں؛ البتہ جماعت کے ساتھ پڑھنا اور مسجد میں پڑھنا افضل ہے ۔ اور اگر سارے نمازی اپنی الگ الگ سورہ تراویح پڑھنا چاہتے ہیں اور اب ختم قرآن کے بعد مسجد میں تراویح کی جماعت نہیں ہوگی تو یہ درست نہیں، اگر ایسا کیا گیا تو سب اہل محلہ گنہگار ہوں گے۔
والجماعة فیھا-في صلاة التراویح- سنة علی الکفایة في الأصح، فلو ترکھا أھل مسجد أثموا لالو ترک بعضھم، وکل ما شرع بجماعة فالمسجد فیہ أفضل، قالہ الحلبي (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ۲:۴۹۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: والجماعة فیھا سنة علی الکفایة“:أفاد أن أصل التراویح سنة عین، فلو ترکھا واحد کرہ، بخلاف صلاتھا بالجماعة فإنھا سنة کفایة فلو ترکھا الکل أساوٴوا، أما لو تخلف عنھا رجل من أفراد الناس وصلی في بیتہ فقد ترک الفضیلة، وإن صلی أحد في البیت بالجماعة لم ینالوا فضل جماعة المسجد الخ (رد المحتار)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :171169
تاریخ اجراء :Jun 22, 2019