كیا مسافر کے لئے روزہ موٴخر کرنے کی گنجائش ہے ؟

سوال کا متن:

میں مدرسہ کا مہتمم ومدرس وسفیر ہوں۔رمضان میں چندہ کرنے کی وجہ سے حالت روزہ کی وجہ سے انتہائی خراب ہو جاتی ہے۔بعض اوقات روزہ توڑنا پڑ جاتا ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ ؛
(1) کیا ایسی حالت میں میں افطار کر سکتا ہوں ؟کیا غیر رمضان میں روزہ رکھنے کے بعد ماہ رمضان کے روزوں کا پورا ثواب مجھے مل جائیگا ؟
(2)اگر میں اراکین مدرسہ سے اجازت لے لوں، اس طرح سے کہ میں رمضان میں گھر رہ کر رورے رکھوں گا۔اور غیر رمضان میں کچھ اوقات چندہ کروں گا ۔اور باقی اوقات تدریسی خدمت انجام دوں گا۔کیا ایسا کرنا صحیح ہے حالانکہ اس میں تعلیم کا نقصان ہے۔اوردیگر اسٹاف کے ساتھ زیادتی ہے۔ کیونکہ دیگر مدرسین وملازمین رمضان میں سفر کرتے ہیں۔
(3)کیا رمضان میں چندہ نہ کرنے والے ملازم کو تنخواہ لینا جائز ہے۔ حالانکہ چندہ کرنے والے ملازم کو تنخواہ کے ساتھ چندہ کا انعام بھی ملتا ہے۔
(4)مدرسہ کا ضابطہ ہے کہ ملازم ماہ رمضان میں مدرسہ کا کام کرے گا۔ توکیا اس صورت میں ملازم چھٹی کر سکتا ہے؟ جبکہ اس سے بد نظمی کا اندیشہ ہو۔ مندرجہ بالا صورتوں کو سامنے رکھ کر روزہ دار سفیر کی مشکلوں کو شرعی وانتظامی نقطہ نظر سے حل فرمائے ۔ کرم ہوگا۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 965-871/D=10/1440
(۱) مسافر کے لئے روزہ موٴخر کرنے کی گنجائش ہے لیکن رمضان کے بیش بہا ثواب سے محرومی رہے گی۔
(۲) اپنے دینی فائدہ کے مدنظر ایسا کرلینا بہتر ہے۔ رہا درمیان سال میں آپ کے تدریس نہ کرسکنے کے ایام تو اس کا کوئی نظم مہتمم مدرسہ کر سکتے ہیں۔
(۳) ملازم اگر چندہ کرنے کے لئے رکھا گیا ہے تو بغیر عمل کے اجرت کا مستحق کیسے ہوگا؟ نہیں ہوگا۔
(۴) اگر چھٹی لینے کا بھی کچھ ضابطہ مقرر ہے تو اس کے مطابق چھٹی لے سکتا ہے ورنہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :171126
تاریخ اجراء :Jun 27, 2019