کیا اورل سیکس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ (۲): ماہ رمضان میں رات میں مباشرت کا حکم

سوال کا متن:

ہمارا نکاح ہوے بھی پندرہ دن گذرے ہیں، ہم دونوں نے روزہ کی حالت میں اورل سیکس (oral sex) کرلیا غلطی سے تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا؟ اگر ٹوٹا ہے تو اس کا کفارہ کیا ہے؟ کیا رمضان کے مہینے میں رات میں مباشرت کرسکتے ہیں؟ پوری تفصیل بتائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:829-688/N=10/1440
(۱): اورل سیکس، یعنی: عورت کا مردکی اگلی شرمگاہ اپنے منھ میں لینا یا مرد کا عورت کی شرمگاہ چاٹنا، جانوروں کا طریقہ ہے، مسلمانوں کو اِس سے بچنا چاہیے۔ اور اگر کسی نے روزہ کی حالت میں بیوی سے اورل سیکس کیا اور انزال ہوگیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا؛ البتہ صرف قضا واجب ہوگی، کفارہ نہیں۔ اور اگر انزال نہیں ہوا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
أو جامع فیما دون الفرج ولم ینزل یعني: في غیر السبیلین کسرة وفخذ ……لم یفطر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم ومالا یفسدہ، ۳: ۳۷۰، ۳۷۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”ولم ینزل“: أما لو أنزل قضی فقط کما سیذکرہ المصنف أي: بلا کفارة، قال في الفتح: وعمل المرأتین کعمل الرجال جماع أیضاً فیما دون الفرج، لا قضاء علی واحدة منھما إلا إذا أنزلت، ولا کفارة مع الإنزال اھ (رد المحتار)۔
(۲): جی ہاں! رمضان میں رات میں صبح صادق سے پہلے تک یعنی: سحری کا وقت ختم ہونے سے پہلے تک بیوی سے مباشرت کرسکتے ہیں۔
قال اللہ تعالی: أحل لکم لیلة الصیام الرفث إلی نسائکم الآیة (سورة البقرة، رقم الآیة:۱۸۷)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :171110
تاریخ اجراء :Jun 22, 2019