نكاح كے بعد رخصتی سے پہلے كیا بوس وكنار درست ہے؟

سوال کا متن:

نکاح ہو گیا لیکن رخصتی نہیں ہوئی تو کیا ہ بستری ہم پر جائز ہے رخصتی سے پہلے اگر نہیں تو بوس و کنار بھی نہیں کر سکتے کیا، اس کے علاوہ کون سی باتیں ہم پر جائز ہیں رخصتی سے پہلے رخصتی دو سال بعد ہو گی۔ رہنمائی فرمائیں..شکریہ

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:570-489/L=5/1440
اگر نکاح باقاعدہ طور پر گواہوں کی موجودگی میں ہوجائے تو دونوں (لڑکا لڑکی) باہم زن وشوہر ہوجاتے ہیں اور صحبت وبوس وکنار جائز ہوجاتا ہے، صحبت یا دیگر چیزوں کا جواز رخصتی پر موقوف نہیں ہے۔
(ہو) عند الفقہاء (عقد یفید ملک المتعة) أی حل استمتاع الرجل - من امرأة...( الدر المختار) وفی رد المحتار : (قولہ: أی حل استمتاع الرجل) أی المراد أنہ عقد یفید حکمہ بحسب الوضع الشرعی. وفی البدائع أن من أحکامہ ملک المتعة وہو اختصاص الزوج بمنافع بضعہا وسائر أعضائہا استمتاعا أو ملک الذات والنفس فی حق التمتع علی اختلاف مشایخنا فی ذلک. اہ.( رد المحتار علی الدر المختار:۴/ ۵۹-۶۰، ط:زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :168349
تاریخ اجراء :Feb 3, 2019