ایک ملک میں عید کر لینے والے کے لئے دوسرے ملک میں روزے کا حکم

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص سعودی عرب سے عید کی نماز پڑھ کر بھارت آیا تو یہاں پر رمضان چل رہے تھے تو اب کیا وہ شخص روزے رکھے گا یا نہیں؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 410-555/sd= 6/1438
ایسا شخص اگر زوال سے پہلے ہندوستان پہنچ جائے ، تو بعض علماء کے نزدیک اُس کی روزہ کی نیت معتبر ہوگی ؛ لیکن راجح یہ ہے کہ روزہ کی نیت معتبر نہیں ہوگی ، جیساکہ نصف النہار شرعی سے پہلے اگر کوئی بچہ بالغ ہوجائے ، تو اُس پر روزہ کی نیت ضروری نہیں ہے ، اگر وہ نیت بھی کر لے، تب بھی اُس کا فرض روزہ نہیں سمجھا جائے گا ، لہذا صورت مسئولہ میں اُس کو روزہ رکھنے کا حکم نہیں دیا جائے گا اور اگر اُس کے انتیس روزے پورے ہوگئے ہیں، تو اُس پر قضاء بھی لازم نہیں ہوگی ؛ ہاں اُس کے لیے مقام پر روزہ داروں کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے منافی روزہ اعمال سے بچنا لازم ہوگا اور اگرنصف النہار شرعی کے بعد ہندوستان پہنچا ہے، تو بالاتفاق روزہ کی نیت صحیح نہیں ہوگی، اس لیے کہ نیت کا وقت نکل چکا ہے ( کتاب المسائل : ۲/۱۳۶، ۱۳۷ )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :148485
تاریخ اجراء :Mar 27, 2017