طلاق كو تین سال گذرگئے عورت تکلیف میں ہونے کی وجہ سے عدت میں نہیں بیٹھ پائی‏، اب اس نے نكاح كرلیا تو كیا نكاح درست ہوگیا؟

سوال کا متن:

ایک عورت کو طلاق ہوئے تقریباً تین سال ہوگئے ہیں۔ اب اس عورت سے ایک شخص نے دو بالغ مرد کی موجودگی میں ایک تولہ سونا مہر کے عوض ایجاب و قبول کیا، لیکن وہ عورت تکلیف میں ہونے کی وجہ سے عدت میں نہیں بیٹھ پائی، اور کام اس کو کرنا پڑتا ہے، اس نے سوچا کہ زنا سے بچنے کے لیے ایجاب وقبول کرلوں تاکہ گناہ سے تو بچی رہوں، کیا یہ صحیح ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1191-1142/sn= 11/1438
سوال سے پورے طور پر یہ بات واضح نہیں کہ اس شخص نے مذکور فی السوال مطلقہ عورت سے طلاق کے کتنے دن بعد نکاح کیا؟ بہرحال اگر اتنے دن بعد نکاح کیا ہو کہ طلاق کے بعد سے نکاح کے وقت عورت کی تین مکمل ماہواریاں گزرچکی تھیں تو صورت مسئولہ میں نکاح صحیح اور درست ہوگیا، اگرچہ عورت نے طلاق کے بعد باضابطہ عدت نہ گزاری ہو؛ کیونکہ ”عدت“ تو ایک متعینہ مدت کے گزرجانے کا نام ہے، اس کے گزرجانے پر شرعاً عدت بہرحال پوری ہوجاتی ہے، اگرچہ عدت گزارنے کی عورت کی طرف سے نیت نہ پائی گئی ہو؛ البتہ ایسی صورت میں عدت کی پابندیوں کا لحاظ نہ کرنے کا گناہ ہوتا ہے۔ اگر نکاح ثانی طلاق کے بعد تین مکمل ماہواری گزرنے سے پہلے کیا گیا تو شرعاً یہ نکاح صحیح نہیں ہوا، اگرچہ عورت نے مذکور فی السوال مقصد سے یہ اقدام کیا ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :153082
تاریخ اجراء :Aug 12, 2017