کیا دوسرے نکاح کے لیے پہلی بیوی کی اجازت ضروری ہے؟

سوال کا متن:

کیا دوسرے نکاح کے لیے پہلی بیوی کی اجازت ضروری ہے؟ بحوالہ جواب مرحمت فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1147-1094/sd= 11/1438
 دوسرے نکاح کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے ؛البتہ ضرورت کے وقت دوسری شادی کا اقدام پہلی بیوی اور گھر والوں کی رضامندی کے بعد ہی کرنا بہتر ہے، ورنہ اس میں بہت سے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں، واضح رہے کہ شریعت میں ایک سے زائد شادی کرنا اُ س وقت جائز ہے جب کہ آدمی کے اندر دونوں بیویوں کے درمیان رہن سہن، کھانے پینے اورہر اعتبار سے عدل و انصاف اور برابری کا معاملہ کرنے پر قدرت حاصل ہو،ایک کے ساتھ ترجیحی سلوک کرنا شرعا ناجائز ہے ، حدیث میں اس کی بہت سخت وعید آئی ہے۔
 قال اللّٰہ تعالی: فانکِحُوا مَا طَابَ لَکُم مِنَ النِّسَاء مَثنیٰ وَ ثُلَاثَ وَ رُبَاعَ، فان خِفتُم أن لَا تَعدِلُوا فَوَاحِدَةً ۔۔۔ (النساء: ۳) عن أبی ہریرة رضی اللّٰہ عنہ عن النبی صلی للّٰہ علیہ وسلم : اذا کانت عند الرجل امرأتان، فلم یعدل بینہما، جاء یوم القیامة، وشقہ ساقط۔ (الترمذی، أبواب النکاح، باب ما جاء فی التسویة بین النساء) قال فی الہندیة: و اذا کانت لہ امرأة و أراد أن یتزوج علیہا أخری، وخاف أن لا یعدل بینہما، لا یسعہ ذلک، وان کان لایخاف ذلک وسعہ ذلک۔۔۔۔۔ (الفتاوی الہندیة: ۱/۳۴۱، کتاب النکاح، الباب الحادی عشر فی القسم)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :153073
تاریخ اجراء :Aug 3, 2017