نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے بات چیت کرنا

سوال کا متن:

کیا نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے موبائل پر کال کے ذریعہ یا میسیج کے ذریعہ یا پھر آمنے سامنے بات چیت کرنا جائز ہے ؟ اور منکوحہ کو تحفے دینا کیسا ہے ؟ اگر کوئی بات چیت کرنے سے روکے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 561-532/N= 6/1438
(۱- ۳): نکاح کے بعد میاں بیوی کے درمیان اجنبیت ختم ہوجاتی ہے اور دونوں ایک دوسرے کے لیے مکمل طور پر حلال ہوجاتے ہیں اگرچہ ابھی رخصتی نہ ہوئی ہو؛ اس لیے نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے میاں بیوی کا آپس میں موبائل فون پر بہ ذریعہ کال یا میسیج یا آمنے سامنے بات چیت کرنا بلاشبہ جائز ہے، اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ اسی طرح نکاح کے بعد بیوی کو تحفے تحائف دینے میں بھی شرعاً کچھ حرج نہیں ہے۔اور اگر کوئی شخص نکاح کے بعد محض رخصتی نہ ہونے کی وجہ سے میاں بیوی کو باہم چیت وغیرہ سے منع کرے یا اسے معیوب جانے تو وہ شرعی مسئلہ نہیں جانتا یا معاشرہ کی رسومات سے متاثر ہے، اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے ؛ بلکہ اگر نکاح کے بعد رخصتی سے کوئی معقول امر مانع نہ ہو تو بلا وجہ رخصتی موٴخر کرنا ہی مناسب نہیں۔ ہو أي: النکاح- عند الفقہاء عقد یفید ملک المتعة أي: حلّ استمتاع الرجل من امرأة لم یمنع من نکاحہا مانع شرعي (الدر المختار مع رد المحتار، أول کتاب النکاح، ۴:۵۹، ۶۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :149546
تاریخ اجراء :Mar 23, 2017