وکیل بناتے ہوئے نکاح خواں خود سن لے تو ایسی صورت میں نکاح خواں وکیل سے پوچھے بغیر ایجاب وقبول کراسکتا ہے یا نہیں؟

سوال کا متن:

مفتی صاحب ایک مسئلے کی وضاحت مطلوب ہے ، طلاق بائن کے بعد تجدید نکاح کی ضرورت تہی،جس میں لڑکا بذات خود ،لڑکے کا بہائی ،نکاح خواں اور لڑکی کا وکیل موجود ہے ،لڑکی نے سب کے سامنے لڑکے کے بہائی کو وکیل بنایا جس کو نکاح خواں نے بہی سنا،مگر مسئلہ یہ ہوا کہ نکاح خواں نے نکاح کرتے وقت صرف لڑکے سے قبول کروایا جبکہ لڑکی کے وکیل سے پوچہا تک نہیں،تو کیا اس صورت میں نکاح منعقد ہوا یا نہیں؟ کیونکہ نکاح تو دونوں کی طرف سے ایجاب و قبول سے منعقد ہوتی ہے ،تو کیا لڑکی کے وکیل سے نہ پوچہنے سے نکاح منعقد ہوا ؟واضح رہے کہ لڑکی نے نکاں خواں کے سامنے ہی وکیل بنایا،اور اس صورت میں نکاح خواں گواہ ہو سکتا ہے ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 887-859/H=7/1438
جب لڑکی اور لڑکا لڑکے کا بھائی اور نکاح خواں مجلس عقد میں موجود ہیں لڑکی نے لڑکے کے بھائی کو وکیل بنایا اور نکاح خواں نے سن لیا تو وکیل سے پوچھنا ضروری نہیں نکاح درست ہوگیا۔ نکاح خواں اور وکیل دونوں گواہ بھی اس صورت میں ہیں، لہٰذا نکاح صحیح ہوگیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :150195
تاریخ اجراء :Apr 27, 2017