اگر لڑکی نے غیر کفو میں نکاح کرلیا تو اس کے ولی شرعی پنچایت میں درخواست دے کر نکاح فسخ کراسکتے ہیں

سوال کا متن:

مسئلہ اس طرح ہے کہ میں ایک لڑکی (آمیرہ الطاف) کو پچھلے آٹھ سالوں سے جانتا ہوں اور ہم وفتا فوقتا بات بھی کررہ تھے اور آج بھی کررہے ہیں، ہمارا ارادہ شادی کرنے کا ہے، لیکن ہم بات چیت ضرورت کے مطابق اس طرح کررہے تھے کہ پچھلے سات سالوں تک اس کے گھر والوں کو معلوم بھی ہوا۔ میری عمر ۳۰ سال ہے اور میری تعلیمی قابلیت ایم اے بی ایڈ ہے اور میں اس وقت اپنی ایک دکان چلارہا ہوں۔ جب کہ اس کی عمر ۲۵ سال ہے اور میرا جتنا ہی پڑھی لکھی ہے۔
اب چونکہ میرے گھر والوں نے میرا رشتہ طے کرنے کی خواہش ظاہر کی تو میں نے اپنے گھر والوں کو ان کا پتہ بتاکر رشتہ بھیجنے کی بات کی لیکن جوں ہی میرے گھر والوں نے ان کو رشتے کا پیغام بھیجا تو وہاں اس کے باپ نے یہ کہہ کر انکار کیا کہ یہ ہماری ذات میں سے نہیں ہے اور میں ان کے ہاں اپنی بیٹی کا رشتہ نہیں نہیں کروں گا۔ لڑکی نے اپنے باپ اور گھر والوں کو بہت زیادہ سمجھانے کی کوشش کی اور آچ بھی کررہی ہے یہاں تک کہ اس کے صحت پر بہت برا اثر پڑا اور وہ جسمانی طور سے بھی بہت کمزور ہوگئی ۔
اب چونکہ وہ برداشت نہیں کرپارہی ہے اور میں اس کی یہ حالت برداشت نہیں کرپا رہا ہوں، وہ چاہتی ہے کہ ہم نزدیکی دارالعلوم میں جاکر نکاح کریں گے، ساتھ میں وہ یہ بھی کہہ رہی ہے کہ میں بالغ ہوں مجھے اپنی زندگی کا فیصلہ کرنے کا پورا حق ہے۔
اب میں یہ جاننے کی آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ کیا ہم اس طرح نکاح کرسکتے ہیں اگر ہاں تو کہیں ہم اس کے باپ کے بد دعاوٴں کا مستحق تو نہ بنیں گے۔ اگر یہ نکاح نہ کرسکیں تو پھر ہمیں کیا کرنا چاہیے۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 726-148/D=10/1437
مسلمان بالغ لڑکا اور بالغ لڑکی اگر شرعی طریقہ سے دو گواہوں کے سامنے نکاح کرتے ہیں تو نکاح منعقد ہو جاتا ہے لیکن اگر لڑکی نے غیر کفو میں نکاح کرلیا تو اس کے ولی شرعی پنچایت میں درخواست دے کر نکاح فسخ کراسکتے ہیں۔ نیز لڑکے لڑکی کا بغیر ولی کی اجازت او رمرضی کے خود نکاح کا اقدام کرنا ناپسندیدہ ہے لانکاح الا بولیّ․ لہذا مستحب یہی ہے کہ لڑکے لڑکی کے اولیا کے ذریعہ پیغام نکاح کی سلسلہ جنبانی کی جائے اور والدین کو جانبین سے راضی اور تیار کرلیا جائے، یقینا لڑکا لڑکی بالغ ہونے کے بعد اپنے ذاتی فیصلوں میں خود مختار ہیں لیکن والدین کی مرضی اور خوشی کا پاس و لحاظ کرنا بچوں کا اخلاقی فریضہ ہے۔ کفو اہل خاندان کا حق ہوتا ہے پس اگر غیر کفو میں نکاح کو والدین ناپسند کررہے ہیں تو وہ حق بجانب ہیں، ان کی مرضی کے خلاف کرنے سے والدین کی ناراضگی اور ان کی بددعاء دونوں کا اندیشہ ہے زمانہ کے حالات اور فضا کو دیکھتے ہوئے والدین کو بھی اپنے لخت جگر لڑکے اور لڑکی کے جذبات و رجحانات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے اگر لڑکے میں اخلاقی بگاڑ نہ ہو خاندانی عدم کفایت بہت نمایاں نہ ہوتو والدین کو بلاوجہ اپنی بات پر ضد بھی نہیں کرنا چاہئے۔ لیکن اگر اپنے بچوں کا سراسر نقصان نظر آرہا ہوتو پھر انہیں سمجھانے کی کوشش کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :68750
تاریخ اجراء :Jul 25, 2016