اگر کوئی لڑکی بھاگ کر لڑکے سے شادی کرے اور ولی کی اجازت نہ ہ توکیا شادی ہوجائے گی؟

سوال کا متن:

(۱) اگر کوئی لڑکی بھاگ کر لڑکے سے شادی کرے اور ولی کی اجازت نہ ہ توکیا شادی ہوجائے گی؟
ابو داؤد میں حدیث ہے کہ ولی کے بغیر شادی نہیں ہوتی ہے۔ (11:2080)
(۲) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی شادی کیسے ہوئی تھی؟ ان کا کوئی ولی تھا؟ اور ان کی زندگی کے بارے میں پڑھنے کے لیے کونسی کتاب اچھی ہے؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 12-12/Sd=1/1437-U
(۱) لڑکی اگر بالغہ ہو اور وہ ولی کی اجازت کے بغیر شرعی طریقے پر نکاح کر لے، تو احناف کے نزدیک شرعا اس کا نکاح منعقد ہوجاتا ہے، بالغہ لڑکی کے نکاح کی صحت کے لیے ولی کی اجازت شرط نہیں ہے، ہاں اگر اس نے غیر کفو میں نکاح کیا ہے، تو ولی کو شرعی پنچائت کے ذریعے نکاح فسخ کرانے کا اختیار ہوتا ہے۔ اور سوال میں مذکور حدیث ”لا نکاح الا بولي“ کا مطلب احناف کے نزدیک یہ نہیں ہے کہ کہ ولی کی اجازت کے بغیر نکاح منعقد ہی نہیں ہوتا؛ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ لڑکی کا نکاح ولی ہی کو کرنا چاہیے، ولی کی اجازت کے بغیر نکاح زیبا نہیں، گویا احناف کے نزدیک مذکورہ حدیث میں ”لا“ کمال کی نفی کے لیے ہے۔ قال الحصکفي: فنفذ نکاح حرة مکلفة بلا رضا ولي، والأصلُ أن کل من تصرف في مالہ، تصرف في نفسہ، ومالا فلا۔ قال ابن عابدین: واحترز بالمکلفة عن الصغیرة والمجنونة، فلا یصح الا بولي۔۔۔۔ وأما حدیث ”أیما امرأة نکحت نفسہا بغیر اذن ولیہا، فنکاحہا باطل، فنکاحہا باطل، فنکاحہا باطل، وحسنہ الترمذي، و حدیث ”لا نکاح الا بولي“ رواہ أبو داوٴد و غیرہ فمعارض بقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: الأیم أحق بنفسہا من ولیہا، رواہ مسلم و أبوداوٴد والترمذي، والنسائي و مالک في المو طأ، والأیمُ ما لا زوج لا بکراً أو لا، فانہ لیس للولي الا مباشرة العقد اذا رضیت، وقد جعلہا أحق منہ بہ، و یترجح ہذا بقوة السند والاتفاق علی صحتہ بخلاف الحدیثین الأولیین، فانہ ضعیفان أو حسنان أو یجمع بالتخصیص أو بأن النفي للکمال الخ۔۔۔ (الدر المختار مع رد المحتار: ۳/ ۵۵، کتاب النکاح، باب الولي، ط: دار الفکر، بیروت)
(۲) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی شادی کی تفصیل اور اُن کی پوری زندگی کے تفصیلی حالات کے لیے آپ ملاحظہ فرمائیں: سیرتِ عائشہ، موٴلفہ: حضرت سید سلیمان ندوی ، ط: المیزان، لاہور۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :61478
تاریخ اجراء :Nov 9, 2015