تراویح كی نماز مردوں كی طرح عورتوں كے لیے بھی سنت ہے۔

سوال کا متن:

ہمارے یہاں بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ تراویح کی نماز عورتوں پر نہیں ہے کیونکہ اس بارے میں حدیث سے کچھ ثابت نہیں ہے، میں نے ان سے کہا کہ تراویح سنّت ہے اور سنّت تمام پر عام ہے ، یہاں نبی علیہ السلام نے عورتوں کو مستثنیٰ نہیں کیا ہے، پھر بھی وہ نہیں مان رہے ہیں ۔ اگر آپ اس بارے میں مجھے تفصیل سے دلیل کے ساتھ سمجھائیں گے تو میں ان سے بات کروں اور کیا تراویح کی ایک ساتھ چار رکعت کی نیت کر سکتے ہیں؟ اور تراویح کی نماز پوری بیس رکعت پڑھنا ضروری ہے اگر آٹھ رکعت پڑھ لئے تو اداہ ہو جائے گی؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی: 1451-920/L=11/1433
تراویح کی نماز جس طرح مردوں کے لیے سنت ہے اسی طرح عورتوں کے لیے بھی سنت ہے، شریعت نے اکثر اوامر ومنہیات میں استقلالاً مردوں کو مخاطب بنایا ہے، عورتوں کو ان کے تابع بناکر مردوں کے ہی احکام کا پابند ان کو بنایا ہے، اس لیے آپ کی بات اپنی جگہ بالکل صحیح اور درست ہے جو لوگ عورتوں کے بارے میں یہ کہہ رہے ہیں، تراویح کی نماز عورتوں پر نہیں ہے، انھیں سے دلیل کا مطالبہ کیا جائے، تراویح کی ایک ساتھ چار رکعت کی نیت کرسکتے ہیں البتہ دو، دو رکعت پر سلام پھیرنا بہتر ہے، تراویح کی نماز بیس رکعت سنت موٴکدہ ہے، آٹھ رکعت پڑھنے سے اس سنت کی ادائیگی نہ ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :41298
تاریخ اجراء :Sep 29, 2012