حضرت میں ۶ مہینے پہلے شادی کر چکا ہوں. شادی سے پہلے ایک لڑکی جوکہ میرے ساتھ دفتر میں کام کرتی ہے اس نے شادی کے لیے مجھے کہا تھا، لیکن میں نے اسے جواب دے دیا۔ اب میرے شادی کو ۶ مہینے ہو چکے ہیں اور وہی لڑکی پھر شادی کے لیے

سوال کا متن:

حضرت میں ۶ مہینے پہلے شادی کر چکا ہوں. شادی سے پہلے ایک لڑکی جوکہ میرے ساتھ دفتر میں کام کرتی ہے اس نے شادی کے لیے مجھے کہا تھا، لیکن میں نے اسے جواب دے دیا۔ اب میرے شادی کو ۶ مہینے ہو چکے ہیں اور وہی لڑکی پھر شادی کے لیے کہہ رہی ہے۔ جب کہ میں شادی شدہ ہوں۔ اور دوبارہ شادی نہیں کرنا چاہتا۔ وہ کہتی ہے کے میں خودکشی کر لوں گی اگر میں نے اس سے شادی نہ کی۔ میں زندگی کے سب سے مشکل مرحلے سے گزر رہا ہوں۔ خدا کے لیے میری رہنما ئی فرمائیں۔ اگر وہ مر جاتی ہے تو کیا میں قصوروار ہوں گا؟ اور مجھے کیا کرنا چاہئے اس مشکل میں؟میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں گا۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(د): 82=69-1/1433
آپ کسی خاتون کے واسطہ سے اسے سمجھادیں کہ دوسری شادی کرنے میں میرے لیے پریشانی ہوسکتی ہے، اور خود اس کے لیے بھی دقتیں آسکتی ہیں، اس لیے اب وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے اپنے واسطے کوئی دوسرا مناسب رشتہ تلاش کرے۔ جذبات سے مغلوب ہونا اور خلاف عقل وشرع کوئی اقدام کرنا سخت بے دانشی کی بات ہوگی، نیز جس اقدام کا خیال اس کے ذہن میں آرہا ہے یہ شیطانی خیال ہے لا حول ولا قوة إلا باللہ العلي العظیم پڑھ کر اسے دل سے نکال دے ایمان ویقین کی صفت پیدا کرنے کی کوشش کرے، نیز عورتوں کی صحبت میں رہنے اور دین کی باتیں سننے کا معمول بنالے، حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ کی کتاب بہشتی زیور، جزاء الاعمال، حیات المسلمین کا مطالعہ کرے۔ کسی خاتون کے ذریعہ اس طرح کی باتیں آپ اس تک پہنچوادیں پھر بھی وہ کوئی غلط اقدام کرتی ہے تو اس کی ذمہ دار وہ ہوگی اور خود وہی اس کا وبال بھگتے گی۔ اللہمَّ ثَبّتْ قُلُوبَنَا علی طاعتِکَ کا ورد رکھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :35917
تاریخ اجراء :Dec 20, 2011