کتنا حق مہر سنت ہے؟ کیامہر فاطمی سنت کہلاتا ہے؟

سوال کا متن:

براہ مہربانی درج ذیل مسائل میں رہنمائی فرمائیے
کتنا حق مہر سنت ہے؟ کیامہر فاطمی سنت کہلاتا ہے؟ اس کی مقدار اس وقت کتنی ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کم سے کم کتنا اور زیادہ سے زیادہ کتنا حق مہر ادا فرمایا ہے؟ ان مقدار وہ کی قیمت اس وقت کتنی ہو گی؟ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو حق مہر ادا فرمایا ہے وہ ادا کرنا افضل ہے یا مہر فاطمی؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(د): 1154=667-7/1432
(۱) مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم یعنی تقریباً بتیس گرام چاندی درجہٴ فرض میں لازم وضروری ہے قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَیْہِمْ فِیْ اَزْوَاجِہِمْ (القرآن) اور حدیث لا مہر اقل من عشرة دراہم کی وجہ سے اس کے علاوہ ۔
(۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواجِ مطہرات اور بنات طاہرات کا جو مہر مقرر فرمایا اس کی مقدار موجودہ وزن سے ایک کلو پانچ سو تیس گرام سات سو آٹھ ملی گرام(1.531kg) چاندی ہے، اسی مقدار کو سنت مقدار کہتے ہیں اور یہی مقدار مہر فاطمی کی ہے۔
(۳) حضور صلی اللہ عیلہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کا مہر وہی ادا فرمایا ہے جس کی تعداد جواب نمبر (۲) کے تحت لکھی گئی، جسے مہر فاطمی کہتے ہیں، چنانچہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی روایت ہے ما علمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکح شیئا من نسائہ ولا أنکح شیئا من بناتہ علی أکثر من اثنتي عشرة أوقیةً رواہ أحمد وغیرہ (مشکاة: ۲۷۷)، البتہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مہر چار ہزار درہم تھا چونکہ ام حبیبہ کا نکاح حبشہ میں نجاشی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے وکالةً پڑھایا تھا، اس لیے نجاشی بادشاہ نے اتنی رقم مہر میں مقرر کردی تھی مگر اس کی ادائیگی بھی خود ہی بادشاہ نے کردی تھی اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ادا کیا جانے والا مہر جو اپنی بیویوں کو آپ نے ادا کیا اس کی مقدار وہی ہے جو سابق میں لکھی گئی۔ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا مہر چار ہزار درہم تھا جس کی مقدار موجودہ وزن سے تقریباً بارہ کلو دو سو پچاس گرام (12.250 kg)چاندی ہوتے ہیں۔
(۴) اس کا جواب اوپر ذکر کی گئی باتوں سے سمجھ میں آجائے گا۔ ان شاء اللہ
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :32683
تاریخ اجراء :Jun 15, 2011