مسجد میں مدرسہ اسی طرح مدرسے میں مسجد بنانے کا حکم

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک جگہ پر شرعی مسجد ہوں اور وہاں کے لوگ اس عمارت پر مدرسہ بنانا چاہتے ہوں یا امام کا گھر تو کیا یہ شرعا ٹھیک ہے یا نہیں؟
2: اگر نیچے مدرسہ ہو اور وقت بھی ہو تو کیا اس پر مسجد بنائی جا سکتی ہے جو کہ شرعی مسجد ہو اور وقف ہو۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:703-711/sn=9/1440
(1،2) جو جگہ مسجد شرعی کے لئے وقف ہو اس میں مدرسہ بنانا ، اسی طرح جو جگہ مدرسہ کے لئے وقف ہو اس میں مسجد بنانا جائز نہیں ہے ؛ ہاں اگر طلبہ اور اساتذہ کی ضرورت کے تحت مدرسہ کے تابع بنا کر مسجد بنالی جائے تو شرعا اس کی گنجائش ہوگی۔ اسی طرح مسجد کے تابع بنا کر اگر خارج مسجد حصہ میں کوئی مکتب(مدرسہ) بنالیا جائے تو شرعااس کی بھی گنجائش ہوگی۔
البقعة الموقوفة علی جہة إذا بنی رجل فیہا بناء ووقفہا علی تلک الجہة یجوز بلا خلاف تبعا لہا، فإن وقفہا علی جہة أخری اختلفوا فی جوازہ والأصح أنہ لا یجوز کذا فی الغیاثیة.(الفتاوی الہندیة 2/ 362،ط: زکریا)....قالوا مراعاة غرض الواقفین واجبة. (رد المحتار علی الدر المختار6/665،ط: زکریا)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169602
تاریخ اجراء :May 13, 2019