ایک شخص جس کو دین کے سلسلے میں کوئی زیادہ علم نہیں ہے ، اسے جب انزال یا احتلام ہوتا تھاتو وہ عموماًصبح کو اٹھنے کے بعد غسل کرتا تھااور نماز ادا کرتا تھا،لیکن کبھی وہ مشت زنی کرتا تھا اوراسے انزال ہوتا، لیکن پھر بھی وہ وضوک

سوال کا متن:

ایک شخص جس کو دین کے سلسلے میں کوئی زیادہ علم نہیں ہے ، اسے جب انزال یا احتلام ہوتا تھاتو وہ عموماًصبح کو اٹھنے کے بعد غسل کرتا تھااور نماز ادا کرتا تھا،لیکن کبھی وہ مشت زنی کرتا تھا اوراسے انزال ہوتا، لیکن پھر بھی وہ وضوکرکے نماز پڑھ لیتا تھا اور غسل نہیں کرتاتھا۔ وہ یہ سمجھتا تھا کہ بیداری کی حالت میں انزال سے غسل لازم نہیں ہوتا۔ کچھ دنوں کے بعد اسے معلوم ہواکہ مشت زنی سے بھی غسل واجب ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اس کی ان نمازوں کا کیا ہوگا جو اس نے مشت زنی کے بعد بلاغسل کے(صرف وضو کرکے) ادا کی ہیں؟ گذشتہ پانچ دس برسوں سے وہ ایسا کرتا رہا ہے۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا اس کو ان تمام نمازوں کو قضا کرنا ضروری ہوگا جو اس نے مشت زنی کے بعد بلاغسل کے(صرف وضو کرکے) ادا کرلی ہیں؟ یا ان نمازوں کو قضا کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟رہ نمائی فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى:  536/ن = 525/ن)
 
مشت زنی گناہ کبیرہ اور حرام ہے، مشت زنی سے اگر انزال ہوجائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے وفرض الغسل عند خروج مني منفصل عن مقرّہ بشھوة (در مختار: ج۱ ص۲۹۶، ط زکریا دیوبند) شخص مذکور نے مشت زنی سے غسل واجب ہونے کے بعد جو نمازیں بغیر غسل کیے محض وضو بناکر پڑھی ہیں ان سب کا اعادہ ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :1228
تاریخ اجراء :Jul 28, 2007