ہمارے یہاں مساجد کے ساتھ ملحق میرج ہالز ہیں جواگرچہ حکومت کی جانب سے بنوائے گئے ہیں مگر اس پر مالکانہ حق مسجد کا ہے ان میرج ہالز میں بارات ٹھرتے ہیں کبھی لڑکی والوں کی طرف سے شادی کے دن محلہ والوں کی دعوت ہوتی ہے اکثر ولیم

سوال کا متن:

ہمارے یہاں مساجد کے ساتھ ملحق میرج ہالز ہیں جواگرچہ حکومت کی جانب سے بنوائے گئے ہیں مگر اس پر مالکانہ حق مسجد کا ہے ان میرج ہالز میں بارات ٹھرتے ہیں کبھی لڑکی والوں کی طرف سے شادی کے دن محلہ والوں کی دعوت ہوتی ہے اکثر ولیمہ بھی ہوتا ہے جسمیں بسا اوقات مردوعورتوں کا بے محابہ اختلاط بھی ہوتا ہے اور ان سب کا کرایہ مسجد میں استعمال ہوتا ہے ۔دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا مسجد میں اس طرح کی آمدنی لگانا جائز ہے ؟اسی طرح اگر امام صاحب کو ان پیسوں سے تنخواہ دیا جائے گا تو کیا وہ مال حلال ہوگا؟۔پھر ان میرج ہالز کیلئے پانی کی ضروت مساجد سے مہیا کی جاتی ہیں جسمیں مسجد کا موٹر استعمال ہوتا ہے تو کیا مسجد کا پانی میرج ہال میں استعمال کرنا جائز ہے ؟
مسجد کے ساتھ ایک کار پارکنگ بھی ہے اسکا کرایہ بھی مسجد میں آتا ہے مگر وہاں پر گاڑی رکھنے والے لوگ اپنی گاڑیاں مسجدکے پانی سے دھوتے ہیں تو کیا ان کے لئے بھی مسجد کے پانی سے اپنی کاریں دھونا جائز ہوگا ۔بینوا وتوجروا

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 262-494/L=3/1437-U
اگر اس زمین پر مالکانہ حق مسجد کو حاصل ہے تو مسجد میں کرایے کی آمدنی لگانا اور اس سے امام یا موٴذن کو تنخواہ دینا درست ہوگا، جہاں تک مسجد کے پانی کے استعمال کا مسئلہ ہے تو اس سلسلے میں بہتر یہی ہے کہ پانی کا نظم الگ کیا جائے تاہم اگر ضرورتاً مسجدکا پانی استعمال کرلیا گیا تو اس کی گنجائش ہوگی، کار پارکنگ کے بارے میں بھی تفصیل وہی ہے جو اوپر مذکور ہوئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :62802
تاریخ اجراء :Jan 10, 2016