ہمارے محلے میں ایک جامع مسجد ہے جس میں ہم بہت عرصے سے نماز اور جمع پڑھ رہے ہیں.گزشتہ سال ہم نے مسجد بنانے کی غرض سے مسجد کو اکھاڑا اور دوسری جگہ عا رضی مسجد بنائ لیکن بعض نا گزیر حا لات کی وجہ سے مسجد ابھی تک نہ بن سکی.پوچ

سوال کا متن:

ہمارے محلے میں ایک جامع مسجد ہے جس میں ہم بہت عرصے سے نماز اور جمع پڑھ رہے ہیں.گزشتہ سال ہم نے مسجد بنانے کی غرض سے مسجد کو اکھاڑا اور دوسری جگہ عا رضی مسجد بنائ لیکن بعض نا گزیر حا لات کی وجہ سے مسجد ابھی تک نہ بن سکی.پوچھنا یہ ہے کہ اس عارضی مسجد میں جمع کی نماز ہو جاتی ہے اور دوسرا رمضان المبارک کا مسنون اعتکاف ہو جاتا ہے یا نہیں.

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 86-86/Sn+12/1435-U
(۱) جی ہاں، اس عارضی مسجد میں بھی جمعہ کی نماز ہوجاتی ہے، جوازِ جمعہ کے لیے مسجد شرعی شرط نہیں ہے، وفي الفتاوی الغیاثیة: وصلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة لہا قری وفیہا والٍ وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا وہو قول أبي قاسم الصفّار وہذا أقرب الأقوال إلی الصواب انتہی وہو لیس ببعید مما قبلہ والمسجد الجامع لیس بشرط، وہذا أجمعوا علی جوازہا بالمصلی في فناء المصر الخ (کبیری: ۴۷۴، فصل في صلاة الجمعة ط: دارالکتاب)
(۲) اعتکافِ مسنون کے لیے مسجد شرعی شرط ہے؛ لہٰذا اس عارضی مسجد میں اعتکاف صحیح نہ ہوگا ۔ ہو (الاعتکاف) ․․․ لبث ذکر ولو ممیزًا في مسجد جماعة ہو ما لہ إمام وموٴذن أدّیت فیہ الخمس أو لا الخ (الدر مع الرد: ۳/۴۲۹، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :55737
تاریخ اجراء :Oct 1, 2014