ہماری مسجد میں عیدالفطر کی شب یہ التزام ہوتا ہے کہ ایک صاحب بیان کرتے ہیں اور اس کے بعد دعا ہوتی ہے۔ اس مجلس میں علاقہ کے کافی لوگ شریک ہوتے ہیں۔ شاید یہ معمول کوئی تیس سال پرانا ہے۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ اس میں کوئی شرعی ق

سوال کا متن:

ہماری
مسجد میں عیدالفطر کی شب یہ التزام ہوتا ہے کہ ایک صاحب بیان کرتے ہیں اور اس کے
بعد دعا ہوتی ہے۔ اس مجلس میں علاقہ کے کافی لوگ شریک ہوتے ہیں۔ شاید یہ معمول
کوئی تیس سال پرانا ہے۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ اس میں کوئی شرعی قباحت تو نہیں ہے؟
وجہ اس کی یہ بیان کی جاتی ہے کہ یہ رات لیلة القدر جیسی ہے جس میں عبادت کا ثواب
بہت زیادہ ہے اور عام طور پر لوگ اس رات کو خریداری وغیرہ میں صرف کردیتے ہیں۔


جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):1616=1616-11/1430
 
عیدالفطر
کی رات بھی بڑی مبارک اور اہمیت والی ہے، لوگ عموماً اس رات کو خریداری وغیرہ میں
ضائع کردیتے ہیں، حالانکہ رمضان کی دیگر راتوں کی طرح اس رات (شب عید الفطر) میں
بھی انفرادی طور پر نماز وتلاوت، ذکر و دعا کا اہتمام رکھنا چاہیے، آپ کی مسجد میں
عیدالفطر کی رات بیان ودعا کا جو معمول ہے شرعاً اس میں قباحت تو نہیں لیکن اگر اس
درجہ التزام ہو کہ اس کو (بیان ودعا) کو ضروری اور اس رات کا مخصوص عمل یہی سمجھا
جاتا ہو تو پھر اس التزام کو ختم کرنا چاہیے اورانفرادی طور پر عبادت کرنی چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :16937
تاریخ اجراء :ہماری مسجد میں ع®