ایک شخص نے دو مقتدیوں کے ساتھ جمعہ کی نماز ادا کی کیا یہ نماز درست ہے؟ کیوں کہ امام ابویوسف رحمةاللہ علیہ کے نزدیک یہ درست ہے۔ اگر نماز درست نہیں ہوئی تو کیا اس کو نماز دہرانی ہوگی اور اگر وقت ختم ہوگیا ہو تو کیا اس کو قضا

سوال کا متن:

ایک شخص نے دو مقتدیوں کے ساتھ جمعہ کی نماز ادا کی کیا یہ نماز درست ہے؟ کیوں کہ امام ابویوسف رحمةاللہ علیہ کے نزدیک یہ درست ہے۔ اگر نماز درست نہیں ہوئی تو کیا اس کو نماز دہرانی ہوگی اور اگر وقت ختم ہوگیا ہو تو کیا اس کو قضا کرنی ہوگی؟ (۲) اگر کسی شخص کی نماز جمعہ فوت ہوجائے تو قضا کرنے کے وقت کیا اس کو دو رکعت فرض ادا کرنی ہوگی یا چاررکعت فرض؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 812=750/ ل
 
جمعہ کی نماز کے صحیح ہونے کے لیے امام کے علاوہ تین بالغ شخصوں کا موجود رہنا ضروری ہے، یہی قول امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا ہے اور اس کی تصحیح شرا ح نے کی ہے، بناء بریں ایسی نماز کا اعادہ ضروری ہے اور وقت نکل جانے کے بعد چار رکعت بہ نیت ظہر ادا کرلی جائے۔ والسادس الجماعة وأقلھا ثلاثة رجال سوی الإمام وفي الشامي: سوی الإمام ہذا عند أبي حنیفة رحمہ اللہ ورجح الشارحون دلیلہ واختارہ المحبوبي والنسفي کذا في تصحیح الشیخ قاسم (شامي: ج ۳ ص ۲۴ ، ط زکریا دیوبند)
( ۲) جمعہ کی نماز فوت ہوجانے کے بعد چار رکعت بہ نیت ظہر ادا کرنی چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :6499
تاریخ اجراء :ایک شخص نے دو مقتž