مجھے یہ دیکھ بہت خوشی ہوئی کہ آپ اپنی اس ویب سائٹ کے ذریعہ اسلام کے متعلق سوالات و جوابات کی عظیم خدمات انجام دے رہے ہیں۔میرا ایک سوال ہے جو کہ مجھے بہت زیادہ پریشان کررہا ہے۔ چند دنوں پہلے میں اپنے شہر کے باہر ایک مسجد می

سوال کا متن:

مجھے یہ دیکھ بہت خوشی ہوئی کہ آپ اپنی اس ویب سائٹ کے ذریعہ اسلام کے متعلق سوالات و جوابات کی عظیم خدمات انجام دے رہے ہیں۔میرا ایک سوال ہے جو کہ مجھے بہت زیادہ پریشان کررہا ہے۔ چند دنوں پہلے میں اپنے شہر کے باہر ایک مسجد میں گیا وہاں بدقسمتی سے نماز کے دروان میرا پیشاب نکل گیا، اورمیرے پیشاب سے اوپر کی چادر اوردری بھیگ گئی۔ میں نے یہ بات امام صاحب کوبتائی توانھوں نے کہا کہ وہ اس جگہ کو صاف کرلیں گے۔ اسی دن یا دو دن کے بعد میں دوبارہ اس مسجد میں امام صاحب سے معلوم کرنے کے لیے گیا کہ کیا آپ لوگوں نے جگہ صاف کردی ہے۔ وہاں ان کے ساتھیوں نے مجھ سے کہا کہ ہاں ہم نے وہ جگہ صاف کردی ہے۔ اس کے بعد میں واپس آگیالیکن میں مطمئن نہیں تھا ۔میں مسلسل یہ سوچ رہا تھاکہ میرے پیشاب کے چند قطرے وہاں رہ گئے ہوں گے۔ اس لیے میں وہاں دوبارہ گیا اور امام صاحب سے پوچھاتو انھوں نے مجھ سے کہا کہ آپ اس معاملہ کے بارے میں فکر مت کریں۔ اس لیے میں نے امام صاحب کومسجد کی صفائی کی غرض سے کچھ رقم دی اورکہا کہ اگر ممکن ہو تو ایک مرتبہ اور صفائی کرادو۔لیکن میں نہیں جانتا ہوں کہ میں کیوں سوچتا ہوں کہ ہوسکتا ہے کہ کچھ گندگی وہاں رہ گئی ہو،اور میرے پاؤں بھی بھیگے ہوئے تھے اس لیے راستہ بھی ناپاگ ہوگیا ہو، یا مسجد کے امام نے صحیح طریقہ سے وہ جگہ صاف نہ کی ہو اور ہو سکتا ہے کہ ان لوگوں نے غلطی سے کچھ جگہ ناپاک چھوڑ دی ہو۔ میں اس معاملہ کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہوں کہ اللہ تعالی مجھ سے پوچھے گا کہ تم نے وہ جگہ کیوں نہیں صاف کی تھی؟ جب کہ میں اس مسجد میں گیا تھا تو میں نے اس مسجد کی چند صفوں کی اوپر کی چادر ایک بھیگے کپڑے سے صاف کی تھی،لیکن میں مطمئن نہیں ہوں۔ برائے کرم اس معاملہ میں میری رہنمائی فرماویں۔ مجھے میرے عمل کے بارے میں بتائیں۔میں آپ کا بہت ہی ممنو ن و مشکور ہوں گا۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2368=1974/ ب
 
آپ کے ذمہ جو کام تھا، آپ نے اس کو بہ حسن و خوبی انجام دیدیا اور جب لوگ خود ہی کہہ رہے ہیں کہ ہم نے اس جگہ کی صفائی کردی ہے آپ مطمئن رہیں، تو آپ کو چاہیے کہ وساوس کے پیچھے نہ پڑیں اور دل کو مطمئن کرلیں۔ اللہ رب العزت مواخذہ بھی نہ کریں گے، حدیث میں آیا ہے کہ جو مسجد میں ناککی رینٹھ نکالے یا تھوک دے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس جگہ کو صاف کردے۔ عن أنس قال قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: إن البزاق في المسجد خطیئة وکفارتہا: دفنہا۔ (أبو داود : ۱/۶۸ ، باب في کراھیة البزاق في المسجد)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :9362
تاریخ اجراء :Dec 28, 2008