ہمارے علاقے میں ایک مہتمم صاحب کو کسی نے مدرسے کے نام قرآن مجید وقف کئے ہیں۔ مہتمم نے سوچا کہ اگر یہ قرآن مجید طلبہ کو مفت دیا جائے۔ شاید طلبہ اس کے احترام میں کوتاہی کرے۔ اس لئے انہوں نے کچھ معقول ہدیہ پر دینے کا سوچ رکھت

سوال کا متن:

ہمارے علاقے میں ایک مہتمم صاحب کو کسی نے مدرسے کے نام قرآن مجید وقف کئے ہیں۔ مہتمم نے سوچا کہ اگر یہ قرآن مجید طلبہ کو مفت دیا جائے۔ شاید طلبہ اس کے احترام میں کوتاہی کرے۔ اس لئے انہوں نے کچھ معقول ہدیہ پر دینے کا سوچ رکھتا ہے۔ تاکہ وہ یہ ہدیہ مدرسے کے دوسرے اخراجات میں صرف کرتا ہے۔ کیا یہ وقف قرآن مجید کی ہدیہ لے کر مدرسے کے دوسرے اخراجات میں صرف کر سکتے ہیں یا نہیں۔ برائے مہربانی با حوالہ فتوٰی دے کر مشکور فرماوے۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2000=1850/د
 
مدرسہ میں وقف کردہ قرآن پاک کسی دوسرے شخص کو پیسے لے کر ہدیہ کرنا جائز نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :8866
تاریخ اجراء :ہمارے علاقے میں ا