مسجد کے احاطے میں تیس سال سے مدرسہ چل رہا تھا اور تعلیم کا سلسلہ آج تک جاری ہے ۔ کبھی کبھی نماز بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔ اب مسجد کا تعمیری کام شروع ہوا ہے۔ پلان کے مطابق اس جگہ پر ٹوائلٹ اور پیشاب خانہ تعمیر ہورہا ہے۔ کیا ایس

سوال کا متن:

مسجد کے احاطے میں تیس سال سے مدرسہ چل رہا تھا اور تعلیم کا سلسلہ آج تک جاری ہے ۔ کبھی کبھی نماز بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔ اب مسجد کا تعمیری کام شروع ہوا ہے۔ پلان کے مطابق اس جگہ پر ٹوائلٹ اور پیشاب خانہ تعمیر ہورہا ہے۔ کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے؟کیا اس جگہ بیت الخلاء و استنجاء خانہ بنواسکتے ہیں؟مہربانی فرماکر فتوی مرحمت فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 886/ ب= 830/ب
 
آپ کا سوال مبہم ہے صاف طور پر واضح نہیں ہورہا ہے کہ مذکورہ احاطہ جس میں مدرسہ چل رہا ہے: مسجد شرعی (یعنی وہ حصہ جو عبادت کے لیے مختص کردیا گیا ہو) سے الگ ہے۔ یا مسجد شرعی ہی کا کوئی حصہ ہے۔ یا یہ کہ پورا احاطہ مسجد کے لیے وقف ہے؛ لیکن ابھی تک اس احاطے میں عبادت کے لیے مسجد کے طور پر نہ کوئی جگہ خاص کی گئی ہے اور نہ ہی اس نام سے کوئی تعمیر کی گئی ہے۔ اگر پہلی یا تیسری صورت ہے تو اس صورت میں زمین کے اس حصے کو جس میں مدرسہ جاری ہے ٹوائیلیٹ یا پیشاب خانہ کے لیے استعمال کرنے میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں۔ کبھی کبھی نماز پڑھنے سے یہ حصہ مسجد شرعی شمار نہ ہوگا۔ البتہ اگر دوسری صورت ہے تو اس حصے کو مذکورہ ضرورت میں استعمال کرنا شرعاً درست نہیں؛ اس لیے کہ یہ حصہ مسجد شرعی ہے عبادت کے علاوہ اب کسی دوسری ضرورت میں استعمال نہیں ہوسکتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :1289
تاریخ اجراء :Sep 13, 2007