میں رائے پور شہر کا رہنے والا ہوں ۔ ہمارے شہر میں ایک مسجد نالے کے پانی سے بنی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں مجھے ابھی معلوم ہوا ہے۔ کیا میں اس مسجد میں نماز پڑھوں ؟ اگر نہیں ، تو اس مسجد کو پاک کرنے کی کیا شکل ہوگی؟

سوال کا متن:

میں رائے پور شہر کا رہنے والا ہوں ۔ ہمارے شہر میں ایک مسجد نالے کے پانی سے بنی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں مجھے ابھی معلوم ہوا ہے۔ کیا میں اس مسجد میں نماز پڑھوں ؟ اگر نہیں ، تو اس مسجد کو پاک کرنے کی کیا شکل ہوگی؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 207/م=208/م)
 
ناپاک اینٹیں جو زمین یا دیوار وغیرہ میں لگادی گئی ہیں اور اس طرح ثبت اور نصب کردی گئی ہوں کہ ہلتی نہ ہوں، اسی طرح جو مٹی یا گارا ناپاک پانی سے تیار کرکے تعمیر میں لگادیئے گئے وہ خشک ہونے کے بعد مثل زمین کے پاک ہوجاتے ہیں، اس لیے جو مسجد نالے کے پانی سے بن چکی ہے وہ پاک ہے ، اسے پاک کرنے کی ضرورت نہیں، آپ اس میں بلا تردد نماز پڑھ سکتے ہیں۔ در مختارمیں ہے: وحکم آجر ونحوہ کلبن مفروش.... کأرض فیطہر بجفاف وکذا کل ما کان ثابتاً فیہا لأخذہ حکمہا باتصالہ بہا فالمنفصل یغسل لا غیر... (1/513)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :273
تاریخ اجراء :Apr 28, 2007