مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟

سوال کا متن:

مظفر پور (بہار)میں سعد پورہ ایک محلہ ہے یہاں مسلمانوں کی ایک کثیرآبادی ہے ۔اگر محلہ میں کسی کی وفات ہوجاتی ہے توجنازہ کی نمازکے لئے کوئی مخصوص مقام نہ ہونے کی وجہ سے مین روڈ پرہی جنازہ کی نماز اداکی جاتی ہے ،بظاہراس پرکوئی اعتراض نہیں کرتا،لیکن جب تک جنازے کی نماز ہوتی ہے روڈ پراآمدورفت بھی متاثر ہوتی ہے ، جس میں مسلم اورغیر مسلم دونوں ہوتے ہیں،اورگاڑیوں کی لمبی لائن لگ جاتی ہے ۔مسلمانوں کو یہ احساس بار بار ستاتا ہے کہ روڈ پرجنازہ کی نمازاجنازہ پڑھنے سے آنے جانے والوں کوتکلیف ہوتی ہے ۔اسی وجہ سے محلہ کی مسجد میں محراب کے اندر منبر کے سامنے ایک دروازہ قبلہ کی جانب کھول دیاگیا تاکہ میت کوباہررکھ کرمسجد میں ہی جنازہ کی نماز ادا کرلی جائے ۔کچھ حضرات اس طرح نماز جنازہ اداکرنے سے منع کرتے ہیں،مفتیان کرام سے گذارش ہے کہ مسئلہ مذکورہ میں مندرجہ ذیل صورتوں کوسامنے رکھتے ہوئے جواب مرحمت فرمائیں ۔
اگرمیت کے ساتھ امام صاحب باہرہوں اور مقتدی اندرون مسجد ، یا میت ،امام صاھب اورمقتدیوں کی ایک صف بھی باہرہو یاصرف میت باہرہواورباقی مصلی مع امام، مسجد کے اندر ہوں ۔
براہ کرم وضاحت کے ساتھ جواب مرحمت فرمائیں۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 327-375/Sn=4/1437-U
یہ سوال سالِ گزشتہ ڈاک سے بھی آیا تھا، اس وقت جو جواب لکھا گیا تھا، اس کی کاپی ارسال ہے۔
-----------------------
Fatwa ID: 328-363/Sn=4/1437-U
سوال میں جس ضرورت کا آپ نے ذکر کیا اس کے تحت مذکورہ بالا تینوں طریقوں سے نمازِ جنازہ ادا کرنے کی گنجائش ہے؛ لیکن آپ حضرات کوشش کرکے نمازِ جنازہ کے لیے مسجد کے علاوہ کسی دوسری جگہ کا انتظام کرلیں جہاں لوگوں کو پریشانی بھی نہ ہو نیز مسجد میں ادائیگی میں جو کراہت کا شائبہ ہے وہ بھی نہ رہے۔ ”درمختار“ میں ہے: وکرہت تحریمًا وقیل تنزیہًا في مسجد جماعة ہو أي المیت فیہ وحدہ أو مع القوم اھ وفي رد المحتار: وتکرہ أیضا في الشارع وأرض الناس․․․ إنما تکرہ فی المسجد بلا عذرٍ فإن کان فلا․․․ فینبغی الإفتاء بالقول بکراہة التنزیہ الذی ہو خلاف الأولی کما اختارہ المحقق ابن الہمام إلخ (۳/۱۲۶ تا ۱۲۹، مطلب في کراہیة صلاة الجنازة في المسجد، ط: زکریا) نیز دیکھیں حلبی کبیری (ص: ۵۸۹، ط: اشرفی) اور امداد الاحکام ۱/ ۳۶۴، سوال: ۲۹، فصل فی احکام المسجد وآدابہ، ط: کراچی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :63333
تاریخ اجراء :Jan 19, 2016