میت کی نمازِ جنازہ پڑھانے کا سب سے زیادہ حق کس کا ہے ؟

سوال کا متن:

(۱) میت کی نمازِ جنازہ پڑھانے کا سب سے زیادہ حق کس کا ہے ؟
(۲) اگر میت کا سگا رشتے دار مثلاً بھائی، باپ، بیٹا وغیرہ امام مسجد کی بجائے خود امامت کرنے کا مطالبہ کرے تو اسکا یہ مطالبہ ازروئے شریعت کیسا ہوگا ؟
(۳) نیز کیا کوئی شخص اپنی بیوی کی نماز جنازہ کی امامت کرسکتا ہے ؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 299-299/M=4/1437-U
(۱، ۲) نماز جنازہ پڑھانے کا حق سب سے پہلے سلطان کو ہے پھر اس کے نائب (امیر شہر) کو پھر قاضی کو پھر امیر بلدہ کو پھر قاضی کے نائب کو پھر امام مسجد کو بشرطیکہ وہ ولی سے افضل ہو، وُلاة کی تقدیم واجب ہے اور امام کی مندوب، اگر امام محلہ صالح دین دار اور ولی سے افضل ہے تو ولی میت کو چاہیے کہ امام سے نماز پڑھانے کی درخواست کرے ورنہ ولی کو خود نماز پڑھانے کا زیادہ حق ہے، اگر میت کے رشتے داروں میں بھائی، بیٹا اور باپ سبھی موجود ہوں تو باپ کو زیادہ حق ہے، اگر ولی میت خود نماز جنازہ پڑھانے کا مطالبہ کرے تو اس کو اس کا حق ہے لیکن امام مسجد اگر اس سے افضل ہو تو ولی امام کو نماز پڑھانے کی اجازت دے دے یہ بہترہے ۔ ویقدّم في الصلاة علیہ السلطان إن حضر أو نائبہ وہو أمیر المصر ثم القاضي ثم صاحب الشرط ثم خلیفة القاضي ثم إمام الحي․․․ فیہ إیہام وذلک أن تقدیم الولاة واجب وتقدیم إمام الحي مندوب فقط بشرط أن یکون أفضل من الولي وإلا فالولي أولی کما في المجتبی (درمختار)
(۳) کرسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :63030
تاریخ اجراء :Jan 18, 2016