كچھ عرصہ گزرنے كے بعد ایك ہی قبر میں كسی اور كو دفن كرنا

سوال کا متن:

دو دن پہلے ہمارے ماموں کا انتقال ہوا۔ ان کے کوئی اولاد نہیں تھی۔ اس لیے گھر کے افراد نے ان کو ان کے والدکی قبر میں دفن کرنے کا فیصلہ کیا جن کا پندرہ سال پہلے انتقال ہوچکاہے۔ چنانچہ میں اور میرے ایک ماموں قبرستان گئے۔ اس کے بعد ایک قبر کھودنے والے نے ہمارے نانا کی قبر کھولی اور اس قبر کو ان کے لڑکے(ہمارے ماموں) کے لیے تیار کیا جس میں ہم نے ان کو دفن کردیا۔ اب لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے بہت بڑا گناہ کیا ہے۔ براہ کرم بتائیں کہ کیا ہم نے بڑا گناہ کیا ہے اور اس کی تلافی کیسے ہوگی؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 354-354/M=4/1436-U
مسئولہ صورت میں اگر پہلی میت یعنی والد مرحوم کی کوئی نشانی باقی نہ رہی تھی یعنی وہ میت کی ہڈیاں مٹی میں تبدیل ہوگئی تھیں تو جدید میت یعنی ماموں مرحوم کو اسی پرانی قبر میں دفن کرنا درست ہوا اس سے کوئی گناہ بھی نہیں ہوا۔
ولو بلي المیت وصار ترابًا جاز دفن غیرہ في قبرہ وزرعہ والبناء علیہ․ (شامي: ۳/۲۹۲ مطلب في دفن المیت ط: دار الکتاب دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :57338
تاریخ اجراء :Feb 1, 2015