اگر کوئی شخص اپنی بیوی کوایک طلاق دے ان الفاظ کے ساتھ (۱)میں تم کو پہلی طلاق دے رہا ہوں) اور اس کے بعد اس کے ساتھ چالیس دن سے پہلے رجوع کرے ، اس کے بعد کچھ دنوں کے بعد دوسری طلاق دے یہ کہتے ہوئے (میں تم کو دوسری طلاق دے رہ

سوال کا متن:

اگر کوئی شخص اپنی بیوی کوایک طلاق دے ان الفاظ کے ساتھ (۱)میں تم کو پہلی طلاق دے رہا ہوں) اور اس کے بعد اس کے ساتھ چالیس دن سے پہلے رجوع کرے ، اس کے بعد کچھ دنوں کے بعد دوسری طلاق دے یہ کہتے ہوئے (میں تم کو دوسری طلاق دے رہا ہوں)لیکن دوبارہ وہ اس کے ساتھ وقت سے پہلے رجوع کرلے لیکن چند ماہ کے بعد اس نے کہا (میں تم کو تیسری طلاق دے رہا ہوں) تو کیا یہ طلاق پوری ہوجائے گی یا ابھی بیوی کے ساتھ دوبارہ رجوع کرنے کا حق باقی ہے؟ برائے کرم فتوی عنایت فرماویں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 106=85/ ھ
 
ایک طلاق پہلی دیدی تو وہ واقع ہوگئی اس کے بعد نہ بچہ کی ولادت ہوئی اور نہ تین ماہواری مکمل گذریں، بلکہ اس سے پہلے رجعت کرلی تو رجعت درست ہوگئی (بشرطیکہ بیوی کو طلاق بعد خلوتِ صحیحہ دی ہو) اور اس کے بعد دوسری طلاق دی تو وہ بھی واقع ہوگئی اور تفصیل بالا کے مطابق عدت گذرنے سے قبل رجعت کرلی تو وہ بھی درست ہوگئی اس کے بعد تیسری طلاق دیدی تو وہ بھی واقع ہوگئی، اس کے واقع ہوجانے کے بعد رجعت کا حق ختم ہوگیا بعد انقضائے عدت عورت کو حق ہوگیا کہ علاوہ شخص مذکور (تین طلاق دینے والے) کے جہاں چاہے اپنا عقد ثانی کرلے، بخاری شریف ۲:۷۹۱ ۔ فتاویٰ الہندیہ ۱:۵۰۱ ۔ فتاویٰ رد المحتار وغیرہ میں تفصیل ہے، اگر صرف نکاح ہوا تھا اور خلوتِ صحیحہ کی نوبت آنے سے پہلے ہی طلاق پیش آیا تو سوال دوبارہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :10214
تاریخ اجراء :اگر کوئی شخص اپنی