کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میں نے اپنی بیوی کو غصہ اور ٹینشن کی حالت میں ایک مجلس میں چھ مرتبہ (میں نے طلاق دیدی) کہا۔ کیا اس صورت میں میری بیوی کو شرعی اعتبار سے مکمل طلاق واقع ہوگئی؟ کچھ لوگوں کا

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میں نے اپنی بیوی کو غصہ اور ٹینشن کی حالت میں ایک مجلس میں چھ مرتبہ (میں نے طلاق دیدی) کہا۔ کیا اس صورت میں میری بیوی کو شرعی اعتبار سے مکمل طلاق واقع ہوگئی؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ تین طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔ برائے کرم شریعت کی روشنی میں مکمل اورمدلل جواب عنایت فرمائیں،عین نوازش ہوگی۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1582=277/ل
 
صورت مسئولہ میں آپ کی بیوی پر تین طلاق واقع ہوگئی اور وہ مغلظہ ہوکر بائنہ ہوکر آپ پر حرام ہوگئی، جو لوگ یہ کہتے ہیں تین طلاق واقع نہیں ہوئی ان کا قول جمہور صحابہ و تابعین اور جمہور ائمہ کے خلاف ہونے کی وجہ سے لائق اعتماد نہیں: وقد ثبت النقل عن أکثرہم صریحاً بإیقاع الثلاث ولم یظہر لہم مخالف فما ذا بعد الحق إلا الضلال (شامی: ۴/۴۳۵ ، ط زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :9276
تاریخ اجراء :Dec 4, 2008