کچھ دنوں قبل ہم نے ایک جانور کو گڑھا کھود تے ہوئے پکڑا۔ اسے اروو میں سہا (شیہم ،یعنی ایسا جانور جس کے بدن کے بال کانٹے دار ہوتے ہیں)کہا جاتاہے ۔ 70/ سے زیادہ عمر کے لوگ کہتے ہیں کہ یہ حلال ہے جب کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ ح

سوال کا متن:

کچھ دنوں قبل ہم نے ایک جانور کو گڑھا کھود تے ہوئے پکڑا۔ اسے اروو میں سہا (شیہم ،یعنی ایسا جانور جس کے بدن کے بال کانٹے دار ہوتے ہیں)کہا جاتاہے ۔ 70/ سے زیادہ عمر کے لوگ کہتے ہیں کہ یہ حلال ہے جب کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ حرام ہے۔ اسلامی قانون کے مطابق ایسا جانور جو پھل، گھاس ، سبزی کھاتاہواور شکار نہیں کرتاہوحلال جانور ہے، سوائے گدھا کے ۔ اس لیے یہ جانور یہ بھی اسی فہرست میں آتاہے۔ یہاں لوگ کہتے ہیں کہ یہ کتے کی طرح پانی پیتاہے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ کسی نے اس جانور کو ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔ اگر آپ اس جانور کے بارے میں جانتے ہیں تو براہ کرم، مستند فتوی دیں۔ آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔ 

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(د): 202=56-2/1432
شرعاً ہرایسے جانور یا پرندے کا کھانا ناجائز ہے جس کے (ناب) یعنی نوکیلے دانت ہوں یا اپنے پنجے سے شکار کرتا ہو، نیز ایسے جانور بھی حرام ہیں جن کی فطرت میں خبث اور ایذا رسانی ہو، اگرچہ زیادہ مانوس ہونے کی وجہ سے عارضی طور پر بسااوقات ایذارسانی سے باز رہے، قرآن کریم میں ہے: ﴿ویُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ﴾ اورحدیث کے اندر ہے: ”إنہ -صلی اللہ علیہ وسلم- نہی عن أکل کل ذي ناب من السّباع وکل ذي مخلب من الطّیر (رواہ مسلم وابوداوٴد) سوال میں مذکور جانور جسے اردو میں ”سیہی“ فارسی میں ”خارپشت“ اور عربی میں ”شَیْہَم“ اور ”قُنْفُذ“ کہتے ہیں، یہ ”قَوارِض“ یعنی دانت سے کترنے والے جیسے چوہا وغیرہ کے قبیل سے ایک جانور ہے، جو صرف پھل اور گھاس کھانے پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ شکار بھی کرتا ہے، حیوانات کے تعارف کے سلسلے میں مشہور کتاب ”حیاة الحیوان“ میں ہے، ”وہو مولع بأکل الأفاعي ولا یتألم لہا“ یعنی یہ سانپوں کو شکار کرکے بہت شوق سے کھاتا ہے؛ اس لیے شرعاً یہ حلال نہیں؛ بلکہ ”خبائث“ میں داخل ہوکر حرام ہے، نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی، اس کا ”خبائث“ میں سے ہونا ثابت ہے، ”سئل ابن عمر عَنْ أَکْلِ الْقُنْفُذِ فَتَلاَ ﴿قُلْ لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا﴾ الآیَةَ، فقَالَ شَیْخٌ عِنْدَہُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ یَقُولُ ذُکِرَ القنفذ عِنْدَ النَّبِیِّ -صلی اللہ علیہ وسلم- فَقَالَ خَبِیثَةٌ مِنَ الْخَبَائِثِ . فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنْ کَانَ قد قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -صلی اللہ علیہ وسلم- ہَذَا فَہُوَ کَمَا قَالَ مَا لَمْ نَدْرِ“ (ابوداوٴد، ۳/۴۱۷، دار الکتاب العربی بیروت، رقم: ۳۸۰۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :28812
تاریخ اجراء :Jan 21, 2011