رمضان کے مہینے میں عمرہ کے لیے جاتے وقت روز ہ چھوڑنا کیساہے؟ کوئی مرد یا عورت پورے سفر عمراہ میں روزہ نہ رکھیں اور اس روزہ کا قضا بھی نہ کریں بلکہ بعد میں صرف چھوٹے ہوئے روزوں کے بدلے میں فدیہ دیں تو کیا روزہ ہو جائے گا او

سوال کا متن:

رمضان کے مہینے میں عمرہ کے لیے جاتے وقت روز ہ چھوڑنا کیساہے؟ کوئی مرد یا عورت پورے سفر عمراہ میں روزہ نہ رکھیں اور اس روزہ کا قضا بھی نہ کریں بلکہ بعد میں صرف چھوٹے ہوئے روزوں کے بدلے میں فدیہ دیں تو کیا روزہ ہو جائے گا اور عمراہ کی صحت پر اثر نہیں پڑے گا؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 120/ ل= 121/ ل
 
جب تک آدمی مکہ نہیں پہنچتا ہے بلکہ وہ راستہ میں ہے تو وہ مسافر ہے اس کو روزہ چھوڑنے کی شرعاً اجازت ہے، اسی طرح اگر وہ مکہ یا مدینہ میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کرلے تو بھی وہ مسافر ہی رہا، ایس صورت میں بھی اس کو روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے، البتہ اگر اس پر مشقت نہ ہو تو رمضان کا روزہ رکھ لینا مندوب و مستحب ہے : ویندب لمسافر الصوم إن لم یضرہ (تنویر الأبصار مع رد المحتار: ج ۲ ص ۴۰۵ ، ط زکریا دیوبند) البتہ اگر اس مرد یا عورت نے مکہ یا مدینہ پہنچ کر پندرہ دن کے قیام کینیت کرلی ہے تو پھر بغیر کسر عذر شرعی کے روزہ نہ رکھنا سخت گناہ کی بات ہے۔
( ۲) صرف فدیہ دینے سے روزہ ادا نہیں ہوگا بلکہ روزہ کی قضا کرنا ضروری ہے، فدیہ کا حکم اس شخص کے لیے ہے جو بالکل بوڑھا ہوچکا ہو اور اس میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ فی الحال ہو اور نہ آئندہ اس کی امید کی جاسکتی ہو وللشیخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر وفي الشامي أي عجزًا مستمرًا کما یأتی (الدر المختار مع الشامي: ج ۳ ص ۴۱۰ ، ط زکریا دیوبند)
( ۳) روزہ نہ رکھنے کی وجہ سے عمرہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بشرطیکہ اس نے افعال عمرہ صحیح ادا کیے ہوں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :2865
تاریخ اجراء :Mar 2, 2008