والد صاحب نے ہم دونوں بھائیوں کے لئے ایک ایک پلاٹ خریدا‏، ان كی زكات كس كے ذمے ہے؟

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم دو بھائی ہیں زید اور عمرو ، ہمارا اپنا کوئی ذریعہ آمدنی نہیں ہے اور والد صاحب ڈاکٹر ہیں، والد صاحب نے ہم دونوں بھائیوں کے لئے ایک ایک پلاٹ خریدا، ایک زید کے نام پر اور دوسرا عمرو کے نام پر اور دونوں پلاٹ تجارت کی نیت سے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا یہ صورت ہبہ کی بنتی ہے کہ نہیں اور ہم دونوں بھائیوں پر اپنی اپنی پلاٹ کی زکوٰة لازم آئے گی کہ نہیں ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1172-124T/L=10/1440
کسی مصلحت سے پلاٹ کسی کے نام خریدنے سے ہبہ تام نہیں ہوتا بلکہ ہبہ کے تام ہونے کے لیے واہب (ہبہ کرنے والے ) کا شئی موہوب کو موہوب لہ (جس کو ہبہ کرنا ہے ) کو مالک بنانا اور خود کا اس سے دستبردار ہونا ضروری ہے ،اگر آپ کے والد نے صرف کسی مصلحت سے آپ دونوں بھائیوں کے نام پلاٹ کیا ہے تو ان پلاٹوں کے مالک آپ دونوں بھائی نہ ہوں گے ؛بلکہ ان پلاٹوں کے مالک آپ کے والد ہوں گے اور ان کی زکوة بھی ان کے ذمہ واجب ہوگی ،اور اگرآپ کے والد صاحب نے پلاٹ نام کرنے کے بعد آپ دونوں کو مالک وقابض بھی بنادیا ہے تو آپ دونوں بھائی ان پلاٹوں کے مالک شمار ہوں گے ؛البتہ سرِدست ان کی زکات آپ دونوں پر واجب نہ ہوگی ؛بلکہ جب وہ پلاٹ فروخت ہوجائیں تو ان پر حسبِ شرائط زکات واجب ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :171405
تاریخ اجراء :Jul 7, 2019