قسطوں میں ہوم لون كی ادائیگی كرنے والے پر زكات ہے یا نہیں؟

سوال کا متن:

اگر کوئی مکان خریدنے کے لیے بینک سے لون لے جو مثلاً100000روپئے ہوں، جس کی وہ ہر مہینے قسط جمع کرتاہو، اس کے پاس تین لاکھ لگ بھگ زیور بھی ہو اور کچھ کیش بھی تو اس حالت میں جب کہ وہ ہوم لون کا قرض دار ہے، اس کے اوپر زکاة بنتی ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:452-393/L=4/1440
صورت مسئولہ میں اگر لون کی رقم منہا کرنے کے بعد سونا اور کیش اتنی مقدار میں اس کے پاس موجود ہے کہ جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ (۶۱۲/گرام ۳۶۰/ ملی گرام) چاندی کی مالیت کو پہنچ جاتی ہے تو حسب شرائط اس پر زکاة واجب ہوگی۔
(أو مدیون للعبد بقدر دینہ) فیزی الزائد إن بلغ نصابًا․ الدر المختار: ۱۸۰/ ۳، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :167635
تاریخ اجراء :Jan 7, 2019