غریب لڑکی کی شادی میں زکات کے پیسوں سے سامان خریدکر دينے سے كیا زكاۃ ادا ہوجائے گی؟

سوال کا متن:

میرے گھر ایک کام کرنے والی لڑکی ہے اس کی شادی کا سامان اپنے زکات کے روپے سے خرید کر رکھ سکتے ہیں ؟
کیا اس کے والدین کو زکات کا روپیہ دے سکتے ہیں ؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 1134-1145/N=11-1437
(۱) : اگر وہ لڑکی غریب ومستحق زکوة ہے، یعنی: صاحب نصاب اور سید نہیں ہے تو زکوة کے پیسوں سے اس کی شادی کا سامان خرید کر اسے دے سکتے ہیں، لیکن صاحب نصاب ہونے سے پہلے پہلے ، اور جب وہ صاحب نصاب ہوجائے گی تو اسے زکوة کے پیسوں سے مزید کوئی سامان خرید کر دینا درست نہ ہوگا۔ اور اگر اس کے لیے زکوة کے پیسوں سے سامان خرید کر رکھیں گے، ابھی اسے مالک نہیں بنائیں گے تو جب مالک بنائیں گے، اس وقت اس کے صاحب نصاب ہونے نہ ہونے کا اعتبار ہوگا اور زکوة کی ادائیگی بھی اسی وقت ہوگی۔
(۲) : اگر اس کے ماں باپ غریب ومستحق زکوة ہوں تو انھیں زکوة دے سکتے ہیں ورنہ نہیں، قال اللہ تعالی: إنما الصدقات للفقراء والمساکین الآیة (سورہ توبہ آیت: ۶۰) ، ولا إلی غني یملک قدر نصاب فارغ عن حاجتہ الأصلیة من أي مال کان الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب المصرف، ۳: ۲۹۵، ۲۹۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :67685
تاریخ اجراء :Aug 7, 2016