زکاة کا پیسہ کسی یتیم بچے کو حافظ بنانے میں استعمال کیا جاسکتاہے ؟ اور اس کا ثواب مجھے اور میرے خاندان میں کس کو ملے گا؟

سوال کا متن:

زکاة کا پیسہ کسی یتیم بچے کو حافظ بنانے میں استعمال کیا جاسکتاہے ؟ اور اس کا ثواب مجھے اور میرے خاندان میں کس کو ملے گا؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 781-746/Sn=11/1436-U
اگر یتیم بچہ صاحب نصاب نہیں ہے یعنی اس کے پاس ترکہٴ والد یا کسی اور ذریعے سے حاصل شدہ اتنا پیسہ یا حاجتِ اصلیہ سے زائد مال واثاثہ نہیں ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی (612 گرام 360 ملی گرام) کی مالیت پہنچے تو آپ زکاة کی رقم اس کی تعلیمی یا غیرتعلیمی ضروریات میں خرچ کرسکتے ہیں؛ لیکن یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ آپ کو جو کچھ بھی خرچ کرنا منظور ہو بعینہ وہ رقم یا اس سے ضرورت کی چیزیں خرید کر بچہ یا اس کی کفالت کرنے والے کے حوالہ کرکے بچے کو مالک بنادیں، مالک نہ بنانے کی صورت میں زکاة ادا نہ ہوگی۔
(۲) جب آپ اپنی زکات کی رقم صرف کریں گے تو اس کا ثواب آپ کو ملے گا، اگر دیگر لوگوں کو ثواب پہنچانا مقصود ہو تو آپ ان کی طرف سے بھی صدقہ نافلہ کریں تو ان شاء اللہ ان کو بھی ثواب ملے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :60968
تاریخ اجراء :Aug 29, 2015