میرے پاس تقریباً آٹھ تولہ (اسی گرام)سونا ہے لیکن میرے والد نے پرسنل لون لیا ہے جس کی قیمت سونے کے برابر ہے۔ کیا اس سونے کی مالیت پر زکوة ضروری ہے؟

سوال کا متن:

میرے پاس تقریباً آٹھ تولہ (اسی گرام)سونا ہے لیکن میرے والد نے پرسنل لون لیا ہے جس کی قیمت سونے کے برابر ہے۔ کیا اس سونے کی مالیت پر زکوة ضروری ہے؟ میرے یا میرے والد کے پاس بینک میں یا ہاتھ میں نقدپیسہ نہیں ہے۔ اس کے باوجود میں اپنے گھر والوں کی تمام معاملات میں مدد کرتاہوں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 185-151/Sn=3/1436-U
صورت مسئولہ میں اگر یہ سونا خالص آپ کی ملکیت ہے اور اس کے ساتھ کچھ چاندی یا تھوڑی نقد رقم مثلاً دو چار روپئے یا کچھ مالِ تجارت بھی ہے تو آپ پر شرعاً زکاة کی ادائیگی فرض ہے، آپ کے والد صاحب کے ”لون“ لینے کی وجہ سے آپ سے زکاة کا وجوب ساقط نہ ہوگا؛ اس لیے کہ شرعاً باپ اور بیٹے دونوں کے املاک الگ شمار ہوتے ہیں؛ ہاں اگر آپ کے والد صاحبِ نصاب نہیں ہیں یا ”لون کی رقم“ منہا کرنے کے بعد وہ صاحب نصاب نہیں رہتے تو ان پر زکاة واجب نہ ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :57372
تاریخ اجراء :Mar 18, 2017