کیا ہم زکاة کی رقم مدرسہ کی تعمیر کے لیے دے سکتے ہیں؟ کیا یہ جائز ہے ؟ کوئی حد ہے؟ یا کتنابھی دیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا؟

سوال کا متن:

کیا ہم زکاة کی رقم مدرسہ کی تعمیر کے لیے دے سکتے ہیں؟ کیا یہ جائز ہے ؟ کوئی حد ہے؟ یا کتنابھی دیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 24-22/H=1/1436-U
مدرسہ کی تعمیر میں رقم زکاة صرف کرنا جائز نہیں، اس لیے دینا بھی جائز نہیں،اگر جانتے ہوئے دیدی اور تعمیر میں لگادی گئی تو زکاة ادا نہ ہوگی، تھوڑی رقم زکاة کی لگائیں یا زیادہ سب کا حکم یکساں ہے، یعنی جتنی رقم میں تعمیر میں خرچ کردیں گے، اتنی زکاة ادا نہ ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :56682
تاریخ اجراء :Nov 22, 2014