انعام کوجنوری29/ کو 35000/ روپئے ملے اور وہ صاحب نصاب ہوا ، اب اسے ہر مہینہ 35000/ روپئے ملتے ہیں، لیکن وہ 20000/ روپئے اپنا گھر بھیج دیتاہے اور اس کے پاس 15000/ روپئے بچ جاتے ہیں اپنے خرچ کے لئے۔ پاکستان میں نصاب 28000/ ر

سوال کا متن:

انعام کوجنوری29/ کو 35000/ روپئے ملے اور وہ صاحب نصاب ہوا ، اب اسے ہر مہینہ 35000/ روپئے ملتے ہیں، لیکن وہ 20000/ روپئے اپنا گھر بھیج دیتاہے اور اس کے پاس 15000/ روپئے بچ جاتے ہیں اپنے خرچ کے لئے۔ پاکستان میں نصاب 28000/ روپئے ہیں ۔ اب ایک سال کے بعد29/ جنوری کو انعام کو پاس 35000/آجاتے ہیں، تو کیا اسے ان پیسوں کی زکاة دینی پڑے گی؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(ب): 2074=1674-12/1431
انعام صاحب کا سال ۲۹/ جنوری سے شروع ہوکر اگلے سال ۲۸/ جنوری کو پورا ہوگیا۔ اب ۲۹/ جنوری کو جو رقم آئی ہے وہ اگلے سال کے حساب میں لگے گی۔ اس کی زکاة بھی اگلے سال دی جائے گی۔
=============
جواب مذکورہ انگریزی تاریخ کے لحاظ سے سال کا اعتبار کرنے پر درست ہوا، مگر زکاة وغیرہ عبادات میں قمری یعنی ہجری سال کااعتبار کیا گیا ہے، لہٰذا سائل چاند کی تاریخ کے اعتبار سے دیکھ لے کہ سال پورا ہونے کے دن اس کے پاس بقدر نصاب روپئے ہیں یا نہیں؟ اگر ہیں تو زکاة واجب ہوگی نہیں ہیں تو واجب نہ ہوگی۔(د)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :26730
تاریخ اجراء :Dec 2, 2010