سوال کا متن:
میرے پاس زمین ہے جو مجھے وراثت میں ملی ہے ،زمین کا بٹوارہ نہیں ہواہے ، اس زمین پر چار دکانیں بنواکر کرایہ پر دی گئیں ہیں، اس کا کرایہ سبھی لوگ بانٹ کر لے رہے ہیں تو کیا اب یہ تجارتی مال میں شمار ہوگا یا نہیں؟اور کیا مجھ اس پر زکاة دینی ہوگی؟زمین کے20% / سے زیادہ پر نہیں ہے اور باقی حصے خالی ہیں۔
جواب کا متن:
بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(ل): 1612=1185-11/1431
اپنی زمین پر دوکانیں بنواکر کرایہ پر دینے سے وہ تجارتی مال شمار نہیں ہوگا، لہٰذا اس کی قیمت پر زکاة واجب نہ ہوگی، البتہ اس سے حاصل کرایہ کی آمدنی پر بشرائط وجوب زکاة زکاة واجب ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند