میرا سوال زکوة کے تعلق سے ہے۔ اگر کسی شخص پر زکوة فرض ہو اور اس نے اپنے پیسہ یا سونے کا کچھ حصہ اپنے لڑکے کو دے دیا اور اس کی وجہ سے زکوة ادا کرنے والوں کی فہرست سے خارج ہوگیا۔کچھ دنوں کے بعد اس نے دوبارہ اپنے لڑکے سے پیسہ

سوال کا متن:

میرا
سوال زکوة کے تعلق سے ہے۔ اگر کسی شخص پر زکوة فرض ہو اور اس نے اپنے پیسہ یا سونے
کا کچھ حصہ اپنے لڑکے کو دے دیا اور اس کی وجہ سے زکوة ادا کرنے والوں کی فہرست سے
خارج ہوگیا۔کچھ دنوں کے بعد اس نے دوبارہ اپنے لڑکے سے پیسہ واپس لے لیا۔ اس کے
بارے میں فتوی کیا ہے؟ میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا زکوة تھوڑے حصوں میں تقسیم کی
جاسکتی ہے جو کہ ماہانہ بنیاد پر ادا کی جائے، اگر اس کے پاس اس کو ایک ساتھ ادا
کرنے کے لیے کافی پیسہ نہ ہو؟


جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب):1563=1478-10/1430
 
اگر
کسی شخص نے زکات سے بچنے کے لیے ایسی حرکت کی تو وہ سخت گنہ گار ہوگا۔ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ
بِذَاتِ الصُّدُوْرِ اللہ
تعالیٰ دلوں کا حال خوب اچھی طرح جانتے ہیں۔ زکات کے مال کو غریبوں تک جس قدر جلد
ممکن ہو پہنچانا بہتر ہے، اگر کسی نے تھوڑا تھوڑا کرکے زکات کا مال دیا یا تاخیر
سے ادا کیا تو یہ بھی جائز ہے مگر ایسا کرنا مکروہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :16616
تاریخ اجراء :میرا سوال زکوة ک®