كيا اس دور مينگ حالات اور شرائط كوP مدنظر ركتهة هوة سادات كو زكات دينا كيسا هة؟ مكمل اور مفصل مع حواله جات كتب جواب ديكر عنايت فرمائينگ تاكه علماء اس بارة مينگ اختلافات سة بچ سكة. سوال نمبر۲. اس دور مينگ زكات كا كون سا نصا

سوال کا متن:

كيا اس دور مينگ حالات اور شرائط كوP مدنظر ركتهة هوة سادات كو زكات دينا كيسا هة؟ مكمل اور مفصل مع حواله جات كتب جواب ديكر عنايت فرمائينگ تاكه علماء اس بارة مينگ اختلافات سة بچ سكة. سوال نمبر۲. اس دور مينگ زكات كا كون سا نصاب معتبر هة چاندي كا يا سونة كا؟ اكگر چاندي كا نصاب معتبر هة تو اس قول كا كيا مطلب هة؟ وفيها سئل محمد عمن له ارض يزرعها او حانوت يستغلها او دار غلتها ثلاثة آلاف ولا تكفي لنفقته ونفقة عياله سنة؟ يحل له اخذ الزكاة وانكانت قيمتها تبلغ الوفًا وعليه الفتوى وعندهما لا يحل. صـ۳۴۷ ج۳ ردالمحتار، مطلب في الحوائج الاصلية، كتاب الزكاة. اطمينان بخش جواب مع دليل ديكر ممنون فرمائينگ.

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2015=1865/د
 
سادات (بنی ہاشم) کے لیے زکاة و صدقات کی رقم استعمال کرنا جائز نہیں ہے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إن ہذہ الصدقات إنما ھي أوساخ الناس وإنہا لا تحل لمحمد ولا لآل محمد رواہ مسلم (مکشکاة: ۱۶۱)
( ۲) چاندی یا سونے میں سے کسی ایک کے نصاب کو پہنچ جائے تو حولانِ حول کے بعد زکاة فرض ہوجائے گی، جو عبارت حوالہ میں پیش کی گئی ہے اس میں زمین، دکان، مکان کا ذکر ہے جو تینوں اموال زکاة میں سے نہیں ہیں، ہاں ان کی آمدنی جو اخراجات کے بعد بچے اگر بقدر نصاب ہوجائے گی تو آمدنی پر زکاة واجب ہوگی، محولہ عبارت میں آمدنی نفقہ عیال سے زاید نہیں ہورہی ہے، اس لیے وجوب زکاة کا حکم نہیں ہوگا۔ خود مکان، دکان، زمین اموال زکاة میں سے نہیں ہیں، اس لیے مانع اخذ زکاة نہیں بنیں گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :8911
تاریخ اجراء :كيا اس دور مينگ ح