پہلے لڑکی کی شادی كریں یا حج كو جائیں؟

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں اس مسئلے میں کہ زید کے پاس تقریباً ساڑھے چار لاکھ روپے موجود ہیں، زید اس روپیہ سے اپنی بیوی کے ساتھ حج کرنے کا ارادہ کر رہا ہے یاد رہے کہ زید کی ایک لڑکی ہے جو 20سال پوری کررہی ہے زید کے کل چھ لڑکے ہیں پانچ لڑکے کمانے والے ہیں لڑکوں اور بیوی کی رائے یہ ہے کہ پہلے لڑکی کی شادی کی جائے اس کے بعد حج کیا جائے اور زید کا کہنا ہے کہ لڑکی کا رشتہ ابھی طے نہیں ہوا ہے تو اسی سال ہم لوگ حج کریں گے آگے سال جب لڑکی کا رشتہ مل جائے گا تو کچھ ہمارے پاس پراپرٹی موجود ہے اس کو بیچ کر لڑکی کی شادی کر دی جائے گی مگر بیوی اور کچھ لڑکے جس میں ایک لڑکا سے فارغ شدہ ہے ان کا کہنا ہے کہ لڑکی کی شادی چھوڑ کر حج کرنے کی اجازت شریعت نہیں دیتی اس لئے پہلے لڑکی کی شادی کریں پھر حج کرنے جائیں تو دریافت یہ کرنا ہے کہ اس حالت میں زید کو لڑکی کی شادی کئے بغیر حج کو جانا ضروری ہے یا پہلے لڑکی کی شادی کرے پھر حج کرنے جائے یاد رہے کہ زید حج کا فارم بھر چکا ہے اور فارم منظور بھی ہو چکا ہے مگر گھر میں اس اختلاف کے پیش نظر استفتاء کر رہا ہے جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 580-524 /H=05/1440
زید کا قول درست ہے بالخصوص ایسی صورت میں کہ حج کا فارم بھر دیا اور منظوری بھی آگئی تو ہرگز حج کو موٴخر نہ کریں اور سنت کے مطابق سادگی کے ساتھ شادی بیاہ اور سیدھے سادھے طریقہ سے بیٹی کا نکاح حج سے پہلے یا حج کے بعد کردیا جائے تو نہ حج کو موٴخر کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی شادی میں حج سے پہلے یا بعد میں کچھ دقت ہے۔ إذا وجد ما یحج بہ وقد قصد التزوج یحج بہ ولا یتزوج لان الحج فریضة اوجبہا اللہ تعالی علی عبدہ کذا فی التبیین اھ الفتاوی الہندیہ: ۱/۲۱۷، الباب الاول فی تفسیر الحج ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :168282
تاریخ اجراء :Feb 4, 2019