مفتیان کرام اور علمائے کرام آپ سے چند مسائل درپیش ہیں ایک مسئلہ یہ ہے کہ اگر عورت کو طلاق دیں تو کیا وہ اپنا حق مہر لے گی تو اس کا جہیز مرد کے پاس ہوگا یا لڑکی والے مطالبہ کرسکتے ہیں یا نہیں یا پھر وہ مرد رکھے گا؟ برائے مہ

سوال کا متن:

مفتیان کرام اور علمائے کرام آپ سے چند مسائل درپیش ہیں ایک مسئلہ یہ ہے کہ اگر عورت کو طلاق دیں تو کیا وہ اپنا حق مہر لے گی تو اس کا جہیز مرد کے پاس ہوگا یا لڑکی والے مطالبہ کرسکتے ہیں یا نہیں یا پھر وہ مرد رکھے گا؟ برائے مہربانی اس مسئلہ کا حل لکھ کر بھیجیں میں آ پ کا بہت مشکور ہوگا۔ (۲)میں شادی شدہ بندہ ہوں اور میری بیوی میرے ماں با پ کا بھی خیال رکھتی ہے ان کا ادب بھی کرتی ہے، لیکن اس کی بڑی بہن جو کہ میرے بھائی کی بیوی ہے جب وہ دونوں ملتی ہیں تو آپس میں سرگوشیاں کرتی ہیں لیکن کوئی جب آتا ہے تو وہ خاموش ہو جاتی ہیں جو کہ مجھے اچھا نہیں لگتا اور مجھے شک ہوتا ہے کہ وہ ہمارے گھر کی کوئی بات نہ کررہی ہوں، لیکن میرا دل مطمئن نہیں ہوتا اور میری بیوی اپنی بہن سے باتیں کرتی رہتی ہے اور مجھ سے اتنی بات نہیں کرتی۔ کیا کروں آپ اس کی اصلاح کا مشورہ دیں میں آپ کا دلی طور پر مشکور ہوں گا۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 343=45 th-3/1431
 
( ۱) مہر بذمہٴ شوہر واجب الاداء ہوگا نیز جہیز کے سامان کی واپسی کا بھی مطالبہ درست ہوگا، مطلقہ کا مملوکہ سامانِ جہیز مرد کو رکھ لینا جائز نہ ہوگا، بلکہ بعد طلاق وہ سامان روک لینا اور نہ دینا ظلم حرام ہے۔
( ۲) آپ بلاوجہِ شرعی کے بیوی سے بدگمان ہوتے ہیں، اس میں آپ کے حق میں نقصان کا اندیشہ ہے، اگر آپ حکمت بصیرت نرمی شفقت کے ساتھ سمجھاتے رہیں اور بیوی کا حق اچھی طرح اداء کرتے رہیں شک اور بدگمانی کو اپنے دل میں جگہ نہ دیں تو ان شاء اللہ قلیل مدت میں تعلقات میں عمدگی پیدا ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :19726
تاریخ اجراء :مفتیان کرام اور ع