کیا کوئی شخص اپنی خالہ (ماں کی بہن) سے شادی کرسکتا ہے؟ اس صورت میں کہ خالہ دوسری ماں سے پیدا ہوئی ہے لیکن والد ایک ہی ہے۔(۲)ایک شخص نے شادی کی اور اس کے ایک لڑکی (الف) پیدا ہوئی اس کے بعد اس کی بیوی کا انتقال ہوگیا۔ اس نے

سوال کا متن:

کیا کوئی شخص اپنی خالہ (ماں کی بہن) سے شادی کرسکتا ہے؟ اس صورت میں کہ خالہ دوسری ماں سے پیدا ہوئی ہے لیکن والد ایک ہی ہے۔(۲)ایک شخص نے شادی کی اور اس کے ایک لڑکی (الف) پیدا ہوئی اس کے بعد اس کی بیوی کا انتقال ہوگیا۔ اس نے دوسری شادی کی اور ایک دوسری لڑکی (ب) کی پیدائش ہوئی۔ اب پہلی لڑکی کی شادی ایک مرد سے ہوئیجن سے ایک لڑکا (س) ہے۔ اب کیا (ب) اور (س) کی شادی ایک دوسرے کے ساتھ ہوسکتی ہے؟ (ب) (س) کی ماں (الف)کی سوتیلی بہن ہے۔ اس لیے (ب) اور (س) کے درمیان خالہ او ربھانجا کا رشتہ ہے۔ اب ان کی شادی ہوچکی ہے اوران کے ایک لڑکی بھی ہے۔ ہم ان کو جدا کرنا چاہتے ہیں یہ سوچتے ہوئے کہ شریعت کے اعتبار سے یہ شادی جائز نہیں ہے۔ اس لیے ہم اس پر ایک فتوی چاہتے ہیں۔ برائے کرم ہماری مدد فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 101=108/ ل
 
شرعاً حقیقی خالہ علاتی خالہ (باپ شریک خالہ) اخیافی خالہ (ماں شریک خالہ) تینوں سے نکاح کرنا حرام ہے: وخالتہ لأب وأم أو لأحدھما (مجمع الأنھر: ۱/۴۷۶) اس لیے (س) کا (ب) سے نکاح کرنا حرام ہوا، ان دونوں کو چاہیے کہ فوراً علاحدگی اختیار کرلیں اور توبہ واستغفار کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :10499
تاریخ اجراء :کیا کوئی شخص اپنی