شادی میں جو زیور تحفہ میں ملتے ہیں خواہ لڑکی والوں کی طرف سے ہوں یا لڑکے والوں کی طرف سے وہ کس کی ملکیت ہیں؟ اگر وہ زیور بیوی اپنے شوہر کو بتائے بغیر یا اس کی مرضی کے خلاف اپنے والدین کے ساتھ مل کر ان کے گھر رکھ دے یا کہیں

سوال کا متن:

شادی میں جو زیور تحفہ میں ملتے ہیں خواہ لڑکی والوں کی طرف سے ہوں یا لڑکے والوں کی طرف سے وہ کس کی ملکیت ہیں؟ اگر وہ زیور بیوی اپنے شوہر کو بتائے بغیر یا اس کی مرضی کے خلاف اپنے والدین کے ساتھ مل کر ان کے گھر رکھ دے یا کہیں اور رکھ دے تو اس کا یہ کرنا کیسا ہے؟ کیا بیوی کو یہ حق ہے کہ وہ یہ کہے کہ میری مرضی میری چیز ہے میں جہاں بھی رکھوں؟ اور ایسی بیویوں کے بارے میں کیا حکم ہے جو شوہر کی نافرمانی کریں اس کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کریں۔ اس کی زکوة کس پر واجب ہوگی؟ جو تحفہ/ زیور شادی میں لڑکی کو ملا ہے لڑکے والوں کی طرف سے وہ محض استعمال کے لیے دیا گیا تھا یا مالک بنا کر اس کو دیا گیا تھا،اس کا فیصلہ کون کرے گا؟ زیور دیتے وقت کوئی وضاحت نہیں تھی۔ کیا یہ کہنا ضروری تھا کہ یہ تمہاری ملکیت ہے؟ اور عموماًاس کا کیا رواج ہوتا ہے؟ وضاحت کردیں اوررہنمائی فرماویں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 298=298/م
 
اس کا فیصلہ عرف و رواج پر ہے، اگر عرف یہ ہو کہ لڑکے والوں کی طرف سے لڑکی کو زیور صرف استعمال کے لیے بطور رعایت دیا جاتا ہو تو ملکیت لڑکے والے کی ہوگی، اور اگر مالک بناکر دینے کا رواج ہو تو ملکیت بیوی کی ہوگی، پھر جس کی ملکیت ہوگی اسی کے ذمہ زکاة واجب ہوگی، اگر عرف یا صراحت کی بنا پر زیور بیوی کی ملکیت ہوجائے تو وہ اپنی مملوکہ چیز جہاں چاہے رکھے، اس کو اختیار ہے، اور اگر ملکیت شوہر کی ہو تو اس کی مرضی واجازت کے بغیر بیوی اس کو جہاں چاہے نہیں رکھ سکتی۔ بیوی شوہر کی نافرمانی، کن امور میں کرتی ہے؟ اس کی تفصیلی وضاحت کے بعد ہی حکم شرعی تحریر کیا جاسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :11182
تاریخ اجراء :Feb 22, 2009