میں ایک سنی لڑکی ہوں، میرے والدین نے میری شادی ایک لڑکے کے ساتھ طے کی ہے جو کہ بینک میں کام کرتا ہے۔ میری سہیلیاں میرے والدین کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہی ہیں کہ یہ شادی اچھی نہیں ہوگی ،کیوں کہ اس لڑکے کی آمدنی حرام ہے۔

سوال کا متن:

میں ایک سنی لڑکی ہوں، میرے والدین نے میری شادی ایک لڑکے کے ساتھ طے کی ہے جو کہ بینک میں کام کرتا ہے۔ میری سہیلیاں میرے والدین کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہی ہیں کہ یہ شادی اچھی نہیں ہوگی ،کیوں کہ اس لڑکے کی آمدنی حرام ہے۔ لیکن میرے والدین کہتے ہیں کہ چونکہ انھوں نے ان سے وعدہ کیا ہے اس لیے وہ اس رشتہ کو توڑ نہیں سکتے ہیں اور اس سے ان کا خاندانی وقار مجروح ہوگا۔ مجھے بتائیں میں کیا کروں، کیا اپنے والدین کی اطاعت کروں اور اس لڑکے سے شادی کروں (اس کی تنخواہ حرام ہے) یا اپنے والدین کی مخالفت کروں تاکہ وہ میری شادی کہیں اور کردیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 468=468/ م
 
جس لڑکے سے آپ کی شادی کا رشتہ طے ہوا ہے اگر وہ بینک میں سودی حساب و کتاب کا کام انجام دیتا ہے تواس کی ملازمت درست نہیں،ایسی صورت میں اس رشتے کوتوڑدینا ہی بہتر ہے۔ اورشرعی عذر کی بناپر وعدہ توڑا جاسکتا ہے، یہ بات آپ اپنے والدین کوحکمت و نرمی کے ساتھ سمجھائیں ۔ ہاں اگر لڑکا بینک کی ملازمت کو چھوڑدینے کا پختہ ارادہ رکھتا ہو اورحلال ذریعہ آمدنی کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہو اور لڑکا ہر اعتبار سے آپ کا ہم کفو ہونیزرشتہ مناسب اورقابل اطمینان ہو تو اسی رشتے کو باقی رکھناچاہیے۔ اسی طرح اگر سود کے لکھنے پڑھنے سے متعلق کام نہیں ہیں تو بھی رشتہ برقرار رکھنے کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :5878
تاریخ اجراء :Jul 12, 2008