شادی کے بعد دولہا ولیمہ کا انتظام کرتاہے ۔ اس سلسلے میں سنت طریقہ کیاہے؟ کیا دلہن کے والدین کو بھی ولیمہ کرنا چاہئے؟ کیا اس کی اجازت ہے یا نہیں؟

سوال کا متن:

شادی کے بعد دولہا ولیمہ کا انتظام کرتاہے ۔ اس سلسلے میں سنت طریقہ کیاہے؟ کیا دلہن کے والدین کو بھی ولیمہ کرنا چاہئے؟ کیا اس کی اجازت ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 79/ م= 79/ م
 
دعوت ولیمہ دراصل دولہا کی جانب سے مسنون ہے جو نکاح کے بعد اور میاں بیوی کی یکجائی کے بعد ہونی چاہیے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح ہوا تو دوسرے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو مدعو کیا اور کھانا کھلایا۔ (بخاری شریف) ولیمہ نکاح و خلوت کے بعد دوسرے دن یا تیسرے دن بھی کھلانے کی گنجائش ہے، اس سے زیادہ تاخیر ثابت نہیں، اور مسلسل تین دن تک ولیمہ کرنا مکروہ ہے، ولیمہ ریا، تفاخر، بے جا تکلف اور اسراف سے پاک ہو اور شرط سہولت جتنے لوگوں کو کھلاسکتا ہے ہو، اتنے ہی لوگوں کو مدعو کرنا چاہیے، دلہن والوں کی طرف سے دولہا کی طرح دعوت ولیمہ مسنون نہیں، البتہ رسم و رواج کے دباوٴ کے بغیر اور غیرمعمولی اہتمام کے بغیر لڑکی والے اس موقع پر شرکاء کے لیے کھانے کا نظم کردیں تو اس کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :3884
تاریخ اجراء :May 11, 2008