سوال کا متن:
کیا عورت ماہواری میں خلاع لے سکتی ہے ؟
جواب کا متن:
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 680-548/B=05/1440
جی ہاں لے سکتی ہے؛ البتہ وہ حیض عدت کے ۳/حیض میں شمار نہ ہوگا۔ ولا بأس بہ عند الحاجة، قال تحتہ فی رد المختار: ۵/۸۷، کتاب الطلاق، باب الخلع ط: زکریا) : قولہ ”ولا بأس بہ“ أي ولو في حالة الحیض، فلا یکرہ بالاجماع؛ لأنہ لایمکن تحصیل العوض إلا بہ۔ روی عن الامام: أن الخلع لا یکرہ حالة الحیض کذا في فتح القدیر، وذکر الإسبیجابي: أن الخلع لایکرہ ، کما لایکرہ حالة الحیض بالإجماع وعللہ في المحیط بأنہ لایمکن تحصیل العوض إلا بہ ۔ البحر الرائق: ۳/۴۱۸، کتاب الطلاق، ط: زکریا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
Fatwa : 680-548/B=05/1440
جی ہاں لے سکتی ہے؛ البتہ وہ حیض عدت کے ۳/حیض میں شمار نہ ہوگا۔ ولا بأس بہ عند الحاجة، قال تحتہ فی رد المختار: ۵/۸۷، کتاب الطلاق، باب الخلع ط: زکریا) : قولہ ”ولا بأس بہ“ أي ولو في حالة الحیض، فلا یکرہ بالاجماع؛ لأنہ لایمکن تحصیل العوض إلا بہ۔ روی عن الامام: أن الخلع لا یکرہ حالة الحیض کذا في فتح القدیر، وذکر الإسبیجابي: أن الخلع لایکرہ ، کما لایکرہ حالة الحیض بالإجماع وعللہ في المحیط بأنہ لایمکن تحصیل العوض إلا بہ ۔ البحر الرائق: ۳/۴۱۸، کتاب الطلاق، ط: زکریا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند