قرآن پڑھتے ہوئے طلاق کا لفظ اونچی آواز میں تلاوت کرنا یا ترجمہ پڑھتے ہوئے لفظ طلاق کو پڑھنے سے كیا طلاق واقع ہو جائے گی؟

سوال کا متن:

قرآن پڑھتے ہوئے طلاق کا لفظ اونچی آواز میں تلاوت کرنا یا ترجمہ پڑھتے ہوئے لفظ طلاق کو پڑھنا سے طلاق واقع ہو گی؟ اگر کسی اخبار کی تحریر میں پڑھے کے فلاں شخص نے فلاں عورت کو طلاق دی تو اس سے کیا نقصان ہو گا؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1460-1430/N=1/1439
 (۱- ۳): قرآن کریم یا ترجمہ قرآن پاک میں آیا ہوا طلاق کا لفظ یا اخبار وغیرہ میں لکھا ہوا طلاق کا لفظ بہ طور حکایت ادا کرنے سے بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوتی؛ اس لیے سوال میں ذکر کردہ صورتوں میں کسی صورت میں کوئی طلاق واقع نہ ہوگی اور نہ ہی کچھ نقصان ہوگا؛ البتہ آدمی اگر شکی مزاج ہو تو شک وشبہ کے پیچھے نہیں پڑنا چاہیے، ورنہ شک کی بیماری جب بہت بڑھ جاتی ہے تو زندگی اجیرن ہوجاتی ہے، اللہ تعالی حفاظت فرمائیں۔
لو کرر مسائل الطلاق بحضرتھا ویقول في کل مرة: أنت طالق لم یقع، ولو کتبت: امرأتي أو أنت طالق وقالت لہ: اقرأ علي فقرأ علیھا لم یقع علیھا لعدم قصدھا باللفظ (الأشباہ النظائر لابن نجیم مع شرح الحموي، ۱: ۸۴، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :154820
تاریخ اجراء :Oct 3, 2017