كیا ”تم فارغ ہو“ کا لفظ صریح طلاق كے لیے ہے؟

سوال کا متن:

میرا سوال یہ ہے اگر شوہر بیوی کو جب کہ بیوی شوہر کی دوسری شادی سے ناراض ہو کر میکے جا رہی ہو تو اسے بہت دفعہ یہ کہہ دے کہ "میری طرف سے تم فارغ ہو "جاوَ تو کیا اس طرح طلاق واقع ہو جاتی ہے ،جب کہ شوہر کہے کہ اس کی نیت طلاق کی نہیں تھی اور بیوی کو شک ہو کہ اس کی نیت اس وقت طلاق کی ہی تھی اور اب صرف خاندان کی عزت بچانے کے لیے جھوٹ بول رہا ہے ، ایسی صورتحال میں کس کی بات پہ اعتبار کیا جائے گا اور کس طرح فیصلہ کیا جائے گا کہ طلاق واقع ہو چکی یا کہ نہیں، برائے مہربانی رہنمائی کریں ہماری۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa :  526-504/B= 6/1438
”تم فارغ ہو“ کا لفظ صریح طلاق بشرطیکہ غصہ کی حالت میں نہ کہا ہو، کے معنی میں نہیں ہے اس لیے جب تک طلاق کی نیت سے نہ کہے تو اس لفظ سے کوئی طلاق نہ ہوگی، بیوی کا یہ سمجھنا کہ شوہر نے طلاق کی نیت سے یہ لفظ کہا تھا، محض اپنے خاندان کی عزت بچانے کے لیے جھوٹ بول رہا ہے، صحیح اور معتبر نہیں ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :149014
تاریخ اجراء :Mar 20, 2017